أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

‌وَيَقُوۡلُوۡنَ لَوۡلَاۤ اُنۡزِلَ عَلَيۡهِ اٰيَةٌ مِّنۡ رَّبِّهٖ‌ ۚ فَقُلۡ اِنَّمَا الۡغَيۡبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوۡا‌ ۚ اِنِّىۡ مَعَكُمۡ مِّنَ الۡمُنۡتَظِرِيۡنَ  ۞

ترجمہ:

اور کہتے ہیں کہ اس (رسول) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا آپ کہئے کہ غیب تو صرف اللہ ہی کے لیے ہے۔ سو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی انتظار کرنے والوں میں سے ہوں ؏

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور کہتے ہیں کہ اس (رسول) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا، آپ کہئے کہ غیب تو صرف اللہ ہی کے لیے ہے، سو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی انتظار کرنے والوں میں سے ہوں (یونس : ٢٠ )

سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت پر دلیل :

اس آیت میں بھی سید نا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت پر مشرکین کے ایک شبہ کا جواب دیا گیا ہے وہ کہتے تھے کہ اس قرآن کے علاوہ کوئی اور معجزہ پیش کریں، مثلاً ان پہاڑوں کو سونے کا بنادیں یا آپ کا گھر سونے کا ہوجائے یا ہمارے مردہ باپ دادا کو زندہ کردیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن مجید خود بہت عظیم معجزہ ہے۔ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے درمیان پیدا ہوئے اور آپ نے وہیں نشو و نما پائی اور ان کے سامنے آپ نے چالیس سال تک زندگی گزاری اور ان کو معلوم تھا کہ آپ نے کسی استاذ سے پڑھا ہے نہ کسی کتاب کا مطالعہ کیا ہے، پھر آپ نے یکایک اس قرآن کو پیش کردیا جس کی فصاحت اور بلاغت بینظیر تھی۔ اور جس میں اولین اور آخرین کی خبریں تھیں اور تہذیب اخلاق، تدبیر منزل اور ملکی اور بین الاقوامی معاملات کے احکام تھے اور جس شخص کو تعلیم کے اسباب مہیانہ ہوئے ہوں اس سے اس قسم کے کلام کا صادر ہونا بغیر وحی الہی کے محال ہے، سو یہ قرآن مجید آپ کی نبوت پر قاہر معجزہ ہے اور اس کے ہوتے ہوئے کسی اور معجزہ کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے اور اس کے بعد کوئی اور معجزہ نازل کرنا یا نہ کرنا یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے، وہ چاہے تو کوئی معجزہ ظاہر کرے اور چاہے تو نہ کرے، سو یہ اب باب غیب سے ہے، سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت ثابت ہوچکی ہے اور آپ کے دعوی رسالت کا صدق ظاہر ہوچکا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 10 يونس آیت نمبر 20