الفصل الثالث

تیسری فصل

حدیث نمبر108

روایت ہے حضرت عوف ابن مالک سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہوا ۲؎ جب آپ نے رکوع کیا تو سورۂ بقرکی بقدرٹھہرے۳؎ اور رکوع میں فرماتے تھے پاک ہے غلبے والا ملکوت بڑائی اورعظمت والا۴؎(نسائی)

شرح

۱؎ آپ صحابی ہیں،اشجعی ہیں،غزوہ خیبر اور فتح مکہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے بلکہ فتح مکہ کے دن بنی اشجع کاجھنڈا آپ ہی کے ہاتھ میں تھا،شام میں قیام رہا اور وہاں ہی ۷۳ھ؁ میں وفات پائی۔

۲؎ تہجدکی نماز میں آپ کے ساتھ تہجداداکرنے کےلیے،چونکہ آپ اکیلےمقتدی تھے اس لیےحضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے اگر چند ہوتے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوتٍے۔خیال رہے کہ تہجد جماعت سے جائزہے بشرطیکہ اس جماعت کے لیے اہتمام نہ کیاجائے اتفاقًا دوچارنمازی جمع ہوجائیں اور جماعت کرلیں یہاں ایسا ہی تھا۔

۳؎ یعنی اتنا دراز رکوع کیا کہ تلاوت کرنے والا سورۂ بقر پڑھ لے۔معلوم ہوا کہ نمازتہجد و کسوف وغیرہ میں رکوع قیام کےبرابرہونابہترہے،فرائض میں رکوع قیام سےکم چاہیے،لہذا احادیث میں تعارض نہیں۔

۴؎ جبروت ملکوت مبالغے کے صیغےہیں۔جبروت جبر،بمعنی غلبے سے بنا یعنی ہرغالب پرغالب،ملکوت ملك،بمعنی قبضہ سےبنا،ظاہری قبضہ کو ملک اورباطنی قبضہ کو ملکوت کہاجاتاہے۔رب تعالٰی ہمارےجسم کابھی مالک ہے اورنفس و روح کابھی اسی لیے مخلوق کے لیے عطاءً ملک ثابت ہے ملکوت نہیں۔