مرزا علی انجینئر کا امام اعظم ابوحنیفہ پر بہتان عظیم
sulemansubhani نے Sunday، 12 April 2020 کو شائع کیا.
مرزا علی انجینئر کی شہرہ آفاق کذب بیانیاں (4)
امام اعظم ابوحنیفہ پر بہتان عظیم
اتنی خود اعتمادی کے ساتھ مرزا قادیانی جھوٹ نہیں بولتا تھا جتنی خود اعتمادی کے ساتھ مرزا علی پلمبر سب کے سامنے جھوٹ بولتا ہو۔
الحمد الله گذشتہ چند روز سے ہم مرزا علی انجینئر کو دلائل کی روشنی میں ایکسپوز کررھے ہیں ابھی تک عوام اور اسکی اندھا دھند پیروی کرنے والوں کے سامنے مرزا جہلمی کے مندرجہ ذیل تین شہرہ آفاق جھوٹ رکھے ۔
(1) حضرت علی پر الزام لگانا کہ انھوں نے خوارج کا جنازہ پڑھایا ۔
(2) امام بخاری و امام مسلم پر بہتان لگانا ۔
(3) امام ابن کثیر پر الزام لگانا کے انھوں نے کذاب مختار ثقفی کی تعریف کی۔
ان تینوں سوالوں کو مرزا جہلمی کے پیروکاروں کے سامنے رکھا لیکن اسکے ماننے والے مرزا جہلمی کی کذب بیانیوں کا جواب دینے سے ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔اور ان شاء اللہ مرتے دم تک مرزا جہلمی کے شہرہ آفاق جھوٹوں کا جواب نہیں دیں سکیں گے ان شاء اللہ۔
مرزا علی انجینئر کے ماننے والوں کی بارگاہ میں مرزا جہلمی کا چوتھا شہرہ آفاق جھوٹ پیش ۔
مرزا علی انجینئر اپنے ایک بیان میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پر بہتان باندھتےہوے کہتا ہے کہ امام اعظم امام مالک کے شاگردوں کے بھی شاگرد تھے۔
کتب تواریخ سے یہ بات ثابت ھے کہ امام محمد بن حسن شیبانی کی ولادت 132 ہجری میں ہوئی اور امام اعظم ابوحنیفہ کا وصال 150 ہجری میں ہوا۔
اب جہلمیوں سے سوال ھے کہ اس دوران کس عرصے میں امام محمد بیک وقت امام اعظم و امام مالک کے شاگرد تھے کہ امام محمد جو احادیث امام مالک سے سنتے اسے امام اعظم ابوحنیفہ کو لکھواتے؟
جیساکہ مرزا جہلمی نے امام اعظم پر بہتان باندھا۔۔۔
ہمیشہ اصول یہ ھے کہ دعوی کرنے والا دلیل قائم کرتا ھے اب چونکہ دعوی (بہتان) مرزا جہلمی کا ھے لہذا دلیل قائم کرنا مرزا جہلمی کے ذمے لازم ھے یا اسکی اندھا دھند پیروی کرنے والی ذریت پر۔
لیکن تسلی کیلئے چند معتبر و معتمد کتب سے حوالہ ذکر کرتا جاؤ کہ بہت سارے علماء نے اپنی کتب میں امام اعظم کے شیوخ کا ذکر کیا لیکن کسی نے بھی یہ نہیں لکھا کہ امام اعظم امام مالک کے شاگردوں کے بھی شاگرد تھے۔
(1) خطیب بغدادی (متوفی 463ھ) نے امام اعظم کے پندرہ شیوخ کا ذکر کیا جن سے آپ نے سماع حدیث کیا۔
(تاریخ بغداد 13/325)
(2) امام ابن حجر عسقلانی ( متوفی 856 ھ) نے امام اعظم کے 16 شیوخ حدیث کے نام لکھے۔
(تھذیب التھذیب 10/401)
(3)عظیم نقاد محدث امام ذھبی (متوفی 748 ھ) نے امام اعظم کے 40 شیوخ حدیث کے نام لکھے۔
( سیر اعلام النبلاء 2/530 رقم 994)
(4) امام جلال الدین سیوطی ( متوفی 911ھ) نے امام اعظم کے 74 شیوخ حدیث کا ذکر کیا ھے۔
( تبیض الصحیفہ بمناقب ابی حنیفہ 39/65)
(5) امام مزی نے امام اعظم کے 75 شیوخ حدیث کے نام ذکر کیے۔
( تھذیب الکمال 29/ 418 )
حوالہ جات اور بھی بہت تھے لیکن صرف انھیں پر اکتفاء کرتے ہیں
ان تمام نامور مفکرین نے امام اعظم ابوحنیفہ کے شیوخ کے نام ذکر کیے لیکن کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ امام مالک سے امام محمد جو احادیث سنتے تھے انھیں امام اعظم بھی لکھتے تھے ۔
تمام جہلمیوں کو چیلنج ھے کہ حوالہ جات میں نے ذکر کردیے ان سے مرزا علی کے دعوے کو ثابت کرکے دیکھائیں ورنہ یہ ثابت ہوچکا ھے مرزا علی جہلمی اس صدی کا سب سے بڑا کذاب ھے اور اسکےماننے والے بدترین جاہل انسان ہیں۔
احمدرضارضوی
ء27/03/202