أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاَوۡحَيۡنَاۤ اِلَىٰ مُوۡسٰى وَاَخِيۡهِ اَنۡ تَبَوَّاٰ لِقَوۡمِكُمَا بِمِصۡرَ بُيُوۡتًا وَّاجۡعَلُوۡا بُيُوۡتَكُمۡ قِبۡلَةً وَّاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ‌ ؕ وَبَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ۞

ترجمہ:

اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف یہ وحی فرمائی کہ تم اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنائو اور اپنے گھروں کو قبلہ (مساجد) قرار دو اور نماز پڑھو اور مومنین کو بشارت دو

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی کی طرف یہ وحی فرمائی کہ تم اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنائو اور اپنے گھروں کو قبلہ (مساجد) قرار دو اور نماز پڑھو اور مومنین کو بشارت دو (یونس : ٨٧)

بنی اسرائیل کے گھروں کو قبلہ بنانے کے محامل :

اس آیت میں یہ حکم دیا ہے کہ تم اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنائو اور اپنے گھروں کو قبلہ (مساجد) قرار دو ، اس کی تفسیر میں مفسرین کے حسب ذیل اقوال ہیں :

عکرمہ حضرت ابن عباس سے اس آیت کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں : بنو اسرائیل نماز پڑھنے میں فرعون اور اس کی قوم سے ڈرتے تھے تو ان کو حکم دیا کہ تم اپنے گھروں کو قبلہ بنا لو یعنی اپنے گھروں کو مسجد بنا لو اور ان میں نماز پڑھو۔ (جامع البیان رقم الحدیث : ١٣٧٧١، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٥ ھ)

ایک اور سند کے ساتھ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ بنو اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ ہم یہ طاقت نہیں رکھتے کہ فرعونیوں پر ظاہر کر کے نماز پڑھیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ اجازت دی کہ وہ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں اور ان کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ اپنے گھروں کو قبلہ رو بنائیں۔ (جامع البیان رقم الحدیث : ١٣٧٨٠، مطبوعہ دارالفکر بیروت)

مجاہد بیان کرتے ہیں کہ قبلہ سے مراد کعبہ ہے جب حضرت موسیٰ اور ان کے متبعین کو اپنے معابد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے فرعون کا خوف ہوا تو ان کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ اپنے گھروں میں قبلہ رو مساجد بنائیں اور قبلہ کی طرف منہ کر کے خفیہ طریقہ سے نماز پڑھیں۔ (جامع البیان رقم الحدیث : ١٣٧٨٣، مطبوعہ دارالفکر بیروت)

امام ابن جریر نے کہا : بیوت کا غالب استعمال رہائشی گھروں کے لیے ہوتا ہے اور قبلہ کا غالب استعمال نماز کے قبلہ کے لیے ہوتا ہے اور قرآن مجید کے الفاظ کو ان ہی معانی پر محمول کرنا چاہیے جن کے لیے غالب استعمال ہو، اس لیے اس آیت کا معنی یہ ہوگا کہ اپنے گھروں میں قبلہ رو ہو کر نماز پڑھو اور اقیمو الصلوۃ کا معنی ہے فرض نماز کو اس کی شرائط کے ساتھ اس کے اوقات میں پڑھو اور بشر المومنین کا معنی ہے اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مومنین کو عظیم ثواب کی بشارت دیجیے۔ (اس کا دوسرا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ سے فرمایا کہ آپ بنی اسرائیل کو یہ بشارت دیجیے کہ عنقریب اللہ ان کو فرعون اور اس کے سرداروں پر غلبہ عطا فرمائے گا) (جامع البیان جز ١١ ص ٢٠٢، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٥ ھ)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 10 يونس آیت نمبر 87