أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

الٓرٰ‌ ۚكِتٰبٌ اُحۡكِمَتۡ اٰيٰـتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتۡ مِنۡ لَّدُنۡ حَكِيۡمٍ خَبِيۡرٍۙ ۞

ترجمہ:

الف لام را، یہ (آسمانی کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم کردی گئی ہیں اور خدائے حکیم وخبیر کی طرف سے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الف، لام، را، یہ (آسمانی) کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم کردی گئی ہیں اور خدائے حکیم وخبیر کی طرف سے (ان کی) تفصیل کردی گئی ہے۔ (ھود : ١) 

قرآن مجید کی آیات کے محکم ہونے کے معانی آیتوں کو مستحکم کرنے کے چند معانی ہیں :

(١) اس کتاب کی عبارت مستحکم ہے اس میں کوئی نقص اور خلل نہیں ہے جیسے کوئی بہت مضبوط اور پختہ عمارت ہو۔

(٢) جس طرح تورات اور انجیل کو قرآن مجید نے منسوخ کردیا ہے اس طرح قرآن مجید کسی کتاب سے منسوخ نہیں ہے یہ مستحکم کتاب ہے ہرچند کہ اس کی بعض آیتوں کے احکام اس کی بعض دوسری آیتوں سے منسوخ ہیں مگر اس کی اکثر اور غالب آیات کے احکام منسوخ نہیں ہیں اور وہ آیات بھی اس لحاظ سے مستحکم ہیں کہ ان آیات کی تلاوت باقی ہے اور ان کو پڑھنے سے اجر ملتا ہے۔

(٣) اس کتاب میں جو اصول اور عقائد بیان کیے گئے ہیں مثلاً توحید، رسالت، تقدیر، قیامت، حشر نشر اور جزا و سزا، یہ محکم ہیں اور یہ اصول نسخ کو قبول نہیں کرتے۔

(٤) اس کتاب کی آیتوں میں تناقض اور تضاد نہیں ہے یہ سب مستحکم آیات ہیں۔

(٥) اس کتاب کی تمام آیتیں انتہائی فصیح اور بلیغ ہیں تمام انسانوں اور جنات کو اس کی کسی ایک سورت کی نظیر لانے کا چیلنج کیا گیا لیکن آج تک کوئی اس کی نظیر نہیں لاسکا، حالانکہ اسلام اور قرآن کے مخالف بہت زیادہ ہیں اور علم اور تحقیق کے شعبہ جات بھی دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔

(٦) علوم دینیہ کی دو قسمیں ہیں : ایک قسم کا تعلق اصول اور اعتقاد کے ساتھ ہے مثلاً اللہ تعالیٰ پر، فرشتوں پر، نبیوں اور رسولوں پر اور آسمانی کتابوں پر، تقدیر پر، قیامت پر اور جزا اور سزا پر ایمان لانا اور ان کی تمام تفاصیل اور ان کے دلائل کو جاننا اور علم دین کی دوسری قسم کا تعلق فروغ اور اعمال سے ہے اور اس کی بھی دو قسمیں ہیں : ایک قسم کا تعلق اعمال ظہارہ کی تہذیب اور اصلاح سے ہے اس کا نام فقہ ہے اور دوسری قسم کا تعلق احوال باطنہ کی تہذیب اور اس کی اصلاح سے ہے اور اس کا نام علم تصوف ہے اور جو کتاب ان تینوں علوم پر مشتمل ہے اور عقائد اور ظاہری اور باطنی اعمال کے اصول اور کلیات پر حاوی اور متکفل ہے وہ صرف قرآن مجید ہے اور اس پائے کی کوئی اور کتاب نہیں ہے آسمانی کتابوں میں نہ دنیاوی کتابوں میں۔

(٧) یہ کتاب تغیر اور تبدل سے محفوظ ہے اس کتاب کی کوئی آیت اس سے کم ہوسکتی ہے نہ اس میں کسی اور آیت کا اضافہ ہوسکتا ہے، اس لحاظ سے اس کی تمام آیت مستحکم ہیں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 11 هود آیت نمبر 1