أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَهَلۡ يَنۡتَظِرُوۡنَ اِلَّا مِثۡلَ اَيَّامِ الَّذِيۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلِهِمۡ‌ؕ قُلۡ فَانْتَظِرُوۡۤا اِنِّىۡ مَعَكُمۡ مِّنَ الۡمُنۡتَظِرِيۡنَ ۞

ترجمہ:

پس یہ لوگ صرف اس طرح کے ایام کا انتظار کر رہے ہیں جیسے (عذاب کے) ایام ان سے پہلی قوموں پر گزر چکے ہیں، آپ کہیے کہ تم (بھی) انتظار کرو اور میں بھی انتظار کرنے والوں میں سے ہوں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : پس یہ لوگ صرف اس طرح کے ایام کا انتظار کر رہے ہیں جیسے (عذاب کے) ایام ان سے پہلی قوموں پر گزر چکے ہیں آپ کہیے کہ تم (بھی) انتظار کرو اور میں بھی انتظار کرنے والوں میں سے ہوں (یونس : ١٠٢)

اس کا معنی یہ ہے کہ یہ لوگ گزشتہ امتوں کی طرح انتظار کر رہے ہیں اور اس سے مراد یہ ہے کہ انبیاء سابقین (علیہم السلام) اپنے زمانوں میں کفار کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے تھے اور وہ ان کی تکذیب کرتے تھے اور ان کا مذاق اڑاتے ہوئے یہ کہتے تھے یہ عذاب جلدی کیوں نہیں آتا اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ کے کفار تھے وہ بھی اسی طرح کہتے تھے اس لیے فرمایا : تم بھی اس وعید کا انتظار کرو اور میں بھی اس وعید کے پورا ہونے کا انتظار کر رہا ہوں۔ پھر فرمایا :

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 10 يونس آیت نمبر 102