أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَمۡ يَقُوۡلُوۡنَ افۡتَـرٰٮهُ‌ ؕ قُلۡ فَاۡتُوۡا بِعَشۡرِ سُوَرٍ مِّثۡلِهٖ مُفۡتَرَيٰتٍ وَّ ادۡعُوۡا مَنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ ۞

ترجمہ:

کیا وہ کہ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے قرآن کو ازخود گھڑلیا ہے آپ کہیے کہ پھر تم اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں لے آئو (اور اپنی مدد کے لیے) اللہ کے سوا جس کو بلا سکتے ہو بلا لو، اگر تم سچے ہو

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے قرآن کو ازخود گھڑ لیا ہے، آپ کہیے کہ پھر تم اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں لے آئو اور (اپنی مدد کے لیے) اللہ کے سوا جس کو بلا سکتے ہو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔ (ھود : ١٣) 

قرآن مجید کا معجزہ ہونا

مشرکین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ کی نبوت پر معجزہ طلب کرتے تھے، آپ کو بتایا گیا کہ آپ یہ کہیں کہ میری نبوت پر معجزہ یہ قرآن مجید ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس قرآن مجید کے ساتھ چیلنج کیا کہ اگر یہ کسی انسان کا بنایا ہوا کلام ہے تو تم بھی اس جیسا کلام بنا کرلے آئو لیکن مخالفین کی کثرت اور علوم و فنون اور زبان وبیان کی روز افزوں ترقی کے باوجود کوئی شخص قرآن مجید کی مثل کلام بنا کر نہیں لاسکا،

قرآن مجید نے کئی طرح سے یہ چیلنج پیش کیا ہے : قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یاتوا بمثل ہذا القران لا یاتون بمثلہ ولو کان بعضھم لبعض ظہیرا۔ (بنو اسرائیل : ٨٨) آپ کہیے اگر تمام انسان اور جن مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو وہ اس کی مثل نہیں لاسکتے، خواہ وہ ایک دوسرے کی مدد (بھی) کریں۔ اور زیر تفسیر آیت میں دس سورتوں کی مثل لانے کا چیلنج دیا گیا ہے اورالبقرہ : ٢٣ اور یونس : ٣٩ میں کسی ایک سورت کی مثل لانے کا چیلنج دیا ہے اور آخری چیلنج یہ دیا ہے : فلیاتوا بحدیث مثلہ ان کانوا صدقین۔ (الطور : ٣٤) اس جیسی ایک بات ہی بنا کر پیش کردو اگر تم سچے ہو۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 11 هود آیت نمبر 13