اپنی ہلاکت کو اپنی زبان سے تو دعوت نہ دیں
🔥اپنی ہلاکت کو اپنی زبان سے تو دعوت نہ دیں ۔
🎤 اس وباء کے خطرات اپنی جگہ لیکن بلا تصدیق ہلاکتوں ، مریضوں کی تعداد نشر کر کے اعصاب کو نہ توڑیں ۔۔
🖋️ سیدنا حضرت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ -رضي الله عنه کی خدمت میں ایک صاحب آئے تو آپ کی اس سے گفتگو کچھ یوں ہوئی ۔
آپ کا نام ؟
اس نے کہا ، جَمْرَةُ۔ ( انگارہ )
والد کا نام ؟
اس نے کہا : ابْنُ شِهَابٍ: ( شھاب بمعنی شعلہ )
پوچھا وہ کس کا بیٹا ؟
جواب ملا : ابن الْحُرَقَةِ، ( الْحُرَقَةِ کا معنی بھانبڑ )
پوچھا رہائش کہاں؟
جواب : بِحَرَّةِ النَّارِ، ( حرة کا معنی ہے جلی ہوئی سیاہ زمین ۔ نار کا معنی آگ ۔ ) ۔
حضرت سیدنا عمر نے پوچھا ۔ وہاں کے کون سے علاقے میں؟
جواب ملا : بِذَاتِ لَظًى لظی والے علاقے میں ( لظى اس تیز آگ کو بولتے ہیں جس کا کوئی دھواں نہ ہو )
اب حضرت سیدنا عمر نے فرمایا
: أَدْرِكْ أَهْلَكَ فَقَدِ احْتَرَقُوا،
میاں جا کے اپنے اہل خانہ کی خبر لو ۔ وہ سب جل چکے ہیں ۔
اس نے جا کے دیکھا کہ جو عمر رضى الله عنه نے کہا وہ ہو چکا ہے ۔۔
📘 المُوطأ از الإمام مالك۔
المُوطأ کے علاوہ دیگر کتب میں بھی درج بالا واقعہ موجود ہے ۔ ابن القيم نے اپنی كتاب زاد المعاد میں اس کے ذکر کے تھوڑا بعد درج ذیل واقعہ بھی لکھا ہے ۔
امیر المؤمنين حضرت سیدنا عمر نے ایک آدمی کو کوئی ذمہ داری دینا چاہی ۔ تو اس سے اس کا نام پوچھا
جواب ملا ۔ ظالم بن سراقة.
فرمایا تم خود ظلم کرنے والے ہو اور باپ تیرا چوری کرنے ( کا نام رکھنے ) والا ۔
یہ سن کر حضرت نے پروگرام تبدیل فرما دیا ۔
💎 فقیر خالد محمود عرض گذار ہے کہ
انسان جو بولتا ہے ، وہ سامنے آ سکتا ہے ۔ بولے تو خوب جانچ پرکھ کے ، نام رکھے تو خوب سوچ سمجھ کے ،
اپنی لٹیا اپنے ہاتھوں ڈبونے والا نہ بنے ۔