أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالَ يٰقَوۡمِ اَرَءَيۡتُمۡ اِنۡ كُنۡتُ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنۡ رَّبِّىۡ وَرَزَقَنِىۡ مِنۡهُ رِزۡقًا حَسَنًا‌ ؕ وَمَاۤ اُرِيۡدُ اَنۡ اُخَالِفَكُمۡ اِلٰى مَاۤ اَنۡهٰٮكُمۡ عَنۡهُ‌ ؕ اِنۡ اُرِيۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ مَا اسۡتَطَعۡتُ‌ ؕ وَمَا تَوۡفِيۡقِىۡۤ اِلَّا بِاللّٰهِ‌ ؕ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ وَاِلَيۡهِ اُنِيۡبُ ۞

ترجمہ:

شعیب نے کہا اے میری قوم ! یہ بتائو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھ کو اپنے پاس سے عمدہ رزق عطا کیا ہو (تو میں اس کا حکم کیسے نہ مانوں) اور میں یہ نہیں چاہتا کہ جن کاموں سے میں تم کو منع کرتا ہوں میں خود اس کے خلاف کروں میں تو صرف اپنی طاقت کے مطابق اصلاح کرنا چاہتا ہوں اور میری توفیق صرف اللہ کی مدد سے ہے میں نے اسی پر توکل کیا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : شعیب نے کہا : اے میری قوم ! یہ بتائو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھ کو اپنے پاس سے عمدہ رزق عطا کیا ہو (تو میں اس کا حکم کیسے نہ مانوں ! ) اور میں یہ نہیں چاہتا کہ جن کاموں سے میں تم کو منع کرتا ہوں میں خود اس کے خلاف کروں میں تو صرف اپنی طاقت کے مطابق اصلاح کرنا چاہتا ہوں اور میری توفیق صرف اللہ کی مدد سے ہے، میں نے اس پر توکل کیا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ (ھود : ٨٨) 

قوم کے سامنے حضرت شعیب (علیہ السلام) کی تقریر

حضرت شعیب نے فرمایا : یہ بتائو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو علم ’ ہدایت ‘ دین اور نبوت سے سرفراز فرمایا تھا اور فرمایا : اس نے مجھ کو اپنے پاس سے معدہ رزق عطا فرمایا ہو، اس میں یہ اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت زیادہ حلال مال عطا فرمایا تھا۔ اس آیت میں شرط کا ذکر ہے اور اس کی جزاء مخدوف ہے اور اس کا معنی اس طرح ہے کہ یہ بتائو کہ جب اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام روحانی اور جسمانی کمالات عطا کیے ہیں تو پھر کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں اس کی وحی میں خیانت کروں اور اس کا پیغام تم تک نہ پہنچائوں اور مجھے یہ کس طرح زیبا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس قدر کثیر نعمتیں عطا فرمائے اور میں اس کے حکم کے خلاف ورزی کروں اور اس کا معنی یوں بھی ہوسکتا ہے کہ جب میرے نزدیک یہ ثابت ہے کہ غیر اللہ کی عبادت میں مشغول ہونا اور ناپ و تول میں کمی کرنا، ایک ناجائز کام ہے اور میں تمہاری اصلاح کا طالب ہوں اور میں تمہارے مال کا محتاج بھی نہیں ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بکثرت عمدہ رزق دے کر تم سے مستغنی کیا ہوا ہے تو ان حالات میں کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی وحی میں خیانت کروں اور اس کا حکم نہ مانوں ! پھر فرمایا : اور میری توفیق صرف اللہ کی مدد سے ہے، میں نے صرف اسی پر توکل کیا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ! اس قول سے حضرت شعیب (علیہ السلام) نے یہ بتایا کہ تمام نیک اعمال میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کا توکل اور اعتماد صرف اللہ عزوجل کی ذات پر ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 11 هود آیت نمبر 88