قَالَ يٰقَوۡمِ اَرَهۡطِىۡۤ اَعَزُّ عَلَيۡكُمۡ مِّنَ اللّٰهِ ؕ وَ اتَّخَذۡتُمُوۡهُ وَرَآءَكُمۡ ظِهۡرِيًّا ؕ اِنَّ رَبِّىۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ مُحِيۡطٌ ۞- سورۃ نمبر 11 هود آیت نمبر 92
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قَالَ يٰقَوۡمِ اَرَهۡطِىۡۤ اَعَزُّ عَلَيۡكُمۡ مِّنَ اللّٰهِ ؕ وَ اتَّخَذۡتُمُوۡهُ وَرَآءَكُمۡ ظِهۡرِيًّا ؕ اِنَّ رَبِّىۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ مُحِيۡطٌ ۞
ترجمہ:
شعیب نے کہا اے میری قوم ! کیا تمہارے نزدیک میرا قبیلہ اللہ سے زیادہ طاقت ور ہے اور تم نے اللہ کو بالکل نظر انداز کیا ہوا ہے بیشک میرا رب تمام کاموں کا احاطہ کرنے والا ہے۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : شعیب نے کہا : اے میری قوم ! کیا تمہارے نزدیک میرا قبیلہ اللہ سے زیادہ طاقت ور ہے اور تم نے اللہ کو بالکل نظر انداز کیا ہوا ہے، بیشک میرا رب تمہارے تمام کاموں کا احاطہ کرنے والا ہے۔ (ھود : ٩٢)
جب کفار نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کو ایذاء پہنچانے اور قتل کرنے کی دھمکی دی تو حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان کو یہ جواب دیا، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ تم نے میرے قبیلہ کی رعایت کرکے مجھے چھوڑ دیا اور مجھے قتل کرنے سے باز رہے، جب کہ میرے قبیلہ کی رعایت کے بجائے تمہیں اللہ کی رعایت کرنی چاہیے تھی اور تم نے اللہ تعالیٰ کو اس طرح نظر انداز کردیا جس طرح کوئی شخص کسی بےکار چیز کو اپنے پس پشت ڈال دیتا ہے ! پھر کہا :
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 11 هود آیت نمبر 92