وَيٰقَوۡمِ اَوۡفُوا الۡمِكۡيَالَ وَالۡمِيۡزَانَ بِالۡقِسۡطِ وَلَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تَعۡثَوۡا فِى الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 11 هود آیت نمبر 85
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَيٰقَوۡمِ اَوۡفُوا الۡمِكۡيَالَ وَالۡمِيۡزَانَ بِالۡقِسۡطِ وَلَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تَعۡثَوۡا فِى الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اے میری قوم ! انصاف کے ساتھ پوری پوری ناپ تول کرو اور لوگوں کی چیزوں میں کمی نہ کرو اور زمین میں فساد کرتے ہوئے نہ پھرو
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (شعیب رقم الحدیث : (علیہ السلام) نے کہا) اے میری قوم انصاف کے ساتھ پوری پوری ناپ تول کرو اور لوگوں کی چیزوں میں کمی نہ کرو اور زمین میں فساد کرتے ہوئے نہ پھرو۔ (ھود : ٨٥)
لوگوں کو نقصان نہ پہنچانے اور فساد نہ کرنے کے محامل
اس مقام پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ ان آیتوں میں تکرار ہے کیونکہ پہلی آیت میں فرمایا : اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو اور دوسری آیت میں فرمایا : انصاف کے ساتھ پوری پوری ناپ اور تول کرو اور پھر اس آیت کے آخر میں فرمایا : اور لوگوں کی چیزوں کمی نہ کرو اور ان تینوں احکام کا ایک ہی معنی ہے۔ اس اعتراض کے حسب ذیل جوابات ہیں :
(١) ناپ اور تول میں کمی کے حکم کی تاکید کے لیے اس حکم کو تین بار ذکر فرمایا۔
(٢) تکرار اس وقت ہوتا جب یہ حکم ایک ہی عنوان اور ایک ہی اعتبار سے کئی بار ذکر کیا جاتا، پہلی بار نہی (ممانعت) کے صیغہ سے فرمایا اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو اور دوسری بار صراحتاً امر کے صیغہ سے فرمایا : انصاف کے ساتھ پوری پوری ناپ اور تول کرو اور جب صیغہ اور عنوان بدل گئے تو تکرار نہ رہا اس جواب پر یہ اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ کسی چیز کی ضد سے منع کرنا اس چیز کا حکم دینا ہے تو امر اور نہی کے صیغوں کے فرق کے باوجود تکرار سے مفر ممکن نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ایک چیز کے حکم اور اس کی ضد سے ممانعت کو مبالغتاً جمع کیا جاتا ہے جیسے کہتے ہیں کہ اللہ کی توحید پر ایمان لائو اور اس کے ساتھ شرک نہ کرو اور کہا جاتا ہے رشتہ داروں کے ساتھ مل جل کر رہو اور ان سے قطع تعلق نہ کرو، اسی طرح یہاں فرمایا ہے ناپ تول میں کمی نہ کرو اور پوری ناپ تول کرو اور اس کے بعد سبیل عموم فرمایا : اور لوگوں کو نقصان نہ پہنچائو اور لوگوں کو نقصان پہنچانا صرف ناپ اور تول میں کمی کرنے میں منحصر نہیں ہے، بلکہ کسی کی چوری کرنے، لوٹ مار کرنے، کسی کا مال غضب کرنے اور کسی کے ہاں ڈاکہ ڈالنے سے بھی کسی کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، کسی کو سود پر قرض دینے، کسی کو بلیک میل کرنے، نقلی اور ملاوٹ والی اشیاء فروخت کرنے سے بھی کسی کو نقصان میں مبتلا کیا جاتا ہے اور یہ تمام صورتیں شرعاً ممنوع ہیں، خلاصہ یہ ہے کہ یہ تین حکم تین مختلف عنوانوں سے دیئے گئے ہیں، اس لیے ان آیتوں میں تکرار نہیں ہے۔ اس کے بعد فرمایا : اور زمین میں فساد کرتے ہوئے نہ پھرو۔ “ اس کے کئی محمل ہیں : جو شخص کسی دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو وہ دوسرا شخص بھی اس کو نقصان پہنچانے کی سعی کرے گا تو کسی شخص کو نقصان پہنچانا دراصل خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانا ہے، اس کا دوسرا محمل یہ ہے کہ تم اپنی دنیا اور آخرت کی بھلائی، صلاح اور فلاح کو نقصان پہنچانے کی وکشش نہ کرو اور اس کا تیسرا محمل یہ ہے کہ تم اپنے دین کی مصلحتوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرو اور اس کا ایک واضح محمل یہ ہے کہ ناپ اور تول میں کمی کرنا زمین میں فساد پھیلانا ہے کیونکہ جب بیچنے والا ناپ اور تول میں کمی کرے گا تو خریدار جب اس کمی پر مطلع ہوگا تو وہ لازمی طور پر اس سے جھگڑا کرے گا اور بعض اوقات یہ جھگڑا فساد اور قتل و غارت پر منتج ہوگا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 11 هود آیت نمبر 85