✾ تفسیر صراط الجنان ✾ Sirat ul Jinan ✾
sulemansubhani نے Wednesday، 29 April 2020 کو شائع کیا.
مفتی محمد قاسم قادری کی قرآن مجید کی اردو تفسیر، یہ تفسیر امام احمد رضا خان کے ترجمہ قرآن کنز الایمان کے ساتھ چھپی ہے۔ اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں دو اردو ترجمے شامل ہیں ایک مصنف کا اپنا بھی ہے، جس کی وجہ مفتی محمد قاسم نے یہ بیان کی ہے کہ کنز الایمان 1911ء میں لکھا گیا جس کی اردو آج کے لوگ آسانی سے نہیں سمجھ سکتے
جلد اول رجب المرجب 1434ھ،مئی 2013ء، پارہ 1 تا 3 (524صفحات)
جلد دوم محرم الحرام 1434ھ، نومبر 2013، پارہ 4 تا 6 (495 صفحات)
جلد سوم شعبان المکرم 1434ھ، جون 2014، پارہ 7 تا 9 (581 صفحات)
جلد چہارم رمضان المبارک 1434ھ، جولائی 2014، پارہ 10تا12 (599 صفحات)
جلد پنجم ربیع الثانی 1436ھ، جنوری 2015، (624 صفحات)
جلد ششم رمضان المبارک 1436ھ، جولائی 2015، (717 صفحات)
جلد ہفتم صفر المظفر 1437ھ، نومبر 2015، (619 صفحات)
جلد ہشتم رمضان المبارک 1437ھ، جون 2016، (674 صفحات)
جلد نہم صفر المظفر 1438ھ، نومبر 2016، صفحات(777)
جلد دہم شعبان المعظم 1438ھ، مئی 2017، صفحات(899)
خصوصیات
سب سے بڑی خصو صیت یہ ہے کہ اس میں آج کل کے فرقہ ورانہ ماحول کی نمائندگی نہیں کی گئی، ایسے سارے مقامات سے اعتدال کی راہ چنی گئی ہے۔ جدید و قدیم تفاسیر اور دیگر علوم اسلامیہ پر مشتمل ذخیرہ کتب کی روشنی میں قرآن مجید کی آیات کے مطالب و معانی اور ان سے حاصل ہونے والے درس و مسائل کا موجود زمانے کے تقاضوں کے مطابق انتہائی سہل بیان، نیز مسلمانوں کے عقائد دین اسلام کے اوصاف و خصوصیات، اہلسنت کے نظریات و معمولات، اخلاقیات، باطنی امراض اور معاشرتی برائیوں سے متعلق قرآن و حدیث، اقوال صحابہ تابعین اور دیگر بزرگان دین کے ارشادات کی روشنی میں ایک جامع تفسیر ہے۔ مزید خصوصیات یہ ہیں ۔
-
1) قرآنِ مجید کی ہر آیت کے تحت دو ترجمے ذکر کیے گئے ہیں، ایک اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کا ترجمہ ’’کنز الایمان‘‘ہے۔ جبکہ دوسرا ترجمہ ’’کنز العرفان‘‘ہے۔ اردو زبان میں چونکہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کئی قسم کی تبدیلیاں ہوئیں قدیم طرز پر لکھنے جانے والے الفاظ کی جگہ نئے رسم الخط نے لے لی، فی زمانہ ان الفاظ کا استعمال کم ہونے کی وجہ سے عام قاری کو دشواری پیش آسکتی تھی اسی خیال کے پیش نظر ترجمہکنز الایمان سے استفادہ کرتے ہوئے، ترجمہ قرآن کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق آسان اردو میں ترجمہ’’کنز العرفان‘‘ شامل کیا گیا ہے ۔
-
2) قدیم و جدید تفاسیر اور دیگر علوم اسلامیہ پر مشتمل معتبر اور قابلِ اعتماد علما ِ کرام بالخصوص امام احمد رضا خان کی لکھی ہوئی کثیر کتابوں سے کلام اخذ کر کے اسے باحوالہ لکھا گیاہے، نیز بعض مقامات پر ان بزرگوں کے ذکر کردہ کلام کو اپنے انداز اورالفاظ میں بغیر حوالے کے پیش کرنے کی سعی بھی کئی گئی ہے تاکہ ان کی طرف کوئی ایسی بات منسوب نہ ہو جو انہوں نے اپنی کتاب میں بیان نہ فرمائی ہو۔
-
3) عام لوگوں کی سہولت کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث و روایات اورکتب تفاسیر وغیرہ کی عربی عبارتیں ذکر نہیں کی گئی، نیز ان کا لفظ بلفظ ترجمہ کرنے کی بجائے آسان اور با محاورہ ترجمہ کیا گیا ہے تاکہ سمجھنا آسان ہو، نیز تفہیم میں آسانی کے لیے کئی ایک مقامات ہے عربی عبارتوں کا خلاصہ کلام ذکرکیا ہے۔
-
4) جہاں کئی تفاسیر سے کلام اخذ کیا ہے وہاں سب کا کلام ایک ساتھ ذکر کیا ہے تاکہ قاری کے مطالعے کا تسلسل برقرار رہے اور آخر میں سب کتابوں کا ایک ساتھ حوالہ دے کر آخر میں ملتقطا یا ملخصا لکھ دیا ہے۔
-
5) صدرُ الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی کے تفسیری حاشیہ خزائن العرفانکے مشکل الفاظ کو آسان الفاظ میں بدل کر تقریباً مکمل ہی اس تفسیر میں شامل کیا گیا ہے نیز ضروری مقامات کی تخریج و تحقیق بھی کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی کے حاشیہ نور العرفان سے بھی مدد لی گئی ہے اور اس کے بھی کثیر حصے کو بھی معمولی تبدیلیوں کے ساتھ شامل کیا ہے۔
-
6) صراط الجنانکو متوسط رکھا گیا ہے اوراس بات کا خاص طور پر خیال کیا گیا ہے کہ تفسیر نہ زیادہ طویل ہوکہ پڑھنے والا یہ گمان کر بیٹھے کہ یہ تفسیر کے علاوہ کوئی اور دینی کتاب ہے۔ یونہی صراط الجنان اتنی مختصر بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے عام قاری کی تفسیری تشنگی باقی رہ جائے۔
-
7) اسی طرح ایک عام قاری علمی اور فنی ابحاث پڑھتے ہوئے تفسیر ی نکات سمجھنے میں بہت دشواری محسوس کرتا ہے لہذا جن علمی اور فنی ابحاث کو جاننے میں عوام کا خاطر خواہ فائدہ نہیں تھا ان سے گریز کر کے تفسیر کو جامع بنایا گیا ہے البتہ جہاں جہاں آیات کی تفہیم کے لیے ان فنی اور علمی ابحاث کی ضرورت تھی وہاں حتّی الامکان انہیں آسان انداز میں ذکر کرنے کی کوشش ضرورکی گئی ہے تاکہ بات پوری طرح واضح ہو سکے۔
-
8) عام طور پرکتابوں میں اردو کی مشکل تراکیب اور طویل جملوں کو استعمال کرکے کلام کو عمدہ اور خوبصورت بنانا معمول ہے لیکن اس کی وجہ سے کم پڑھے لکھے افراد کے لیے اس انداز بیان سے فائدہ اٹھانا مشکل ہوجاتا ہے لہذا صراط الجنان میں مشکل کی بجائے آسان الفاظ اور طویل جملوں کی بجائے مختصر اور عام فہم جملے استعمال کیے گئے ہیں تاکہ کم پڑھا لکھا یا متوسط درجے کی اردو زبان سے واقف شخص تفسیر کو پڑھ کر باآسانی سمجھ سکے اور قرآنِ مجید کی تعلیمات اور احکام اسلامی کوسمجھ کر ان پر عمل کر سکے۔
-
9) مختلف مقامات پر عقائد ِاہلسنّت اور نظریات ومعمولات ِاہلسنّت کی دلائل کے ساتھ وضاحت کی گئی ہے ۔
-
10) مفسر کے لیے ایک سعادت یہ بھی ہے کہ وہ حضور پر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سیرتِ مبارکہ اور فضائل و مناقب بیان کرنے میں بخل سے کام نہیں لیتا، لہذا صراط الجنان میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سیرت طیبہ کے مختلف نورانی گوشوں اور فضائل و مناقب کو خاص طور پر بیان کرکے تفسیر کی افادیت میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ صحابہ اور اولیا کی پاکیزہ سیرت کے روشن پہلو اور حکمت بھرے واقعات ،قبر و آخرت کی تیاری کرنے والوں کے لیے کسی انمول خزانے سے کم نہیں ہیں۔
-
11) قرآنِ مجید میں جہاں شرعی احکام و مسائل کا بیان ہوا وہاں تفسیر میں ضروری مسائل آسان انداز میں بیان کیے گئے ہیں، جہاں جہنم کے عذابات اور جنت کے انعامات کا ذکر ہوا وہاں عذابِ جہنم سے بچنے اور جنتی نعمتوں کے حصول کی ترغیب پر مشتمل مضامین آسان اور ترغیبی انداز میں پیش کیے گئے ہیں۔ یونہی جہاں اعمال کی اصلاح کا ذکر ہے وہاں اصلاحِ اعمال کی ترغیب وت رہیب ہے ،جہاں معاشرتی برائیوں کا تذکرہ ہوا وہاں ان سے متعلق ضروری ہدایات کو احسن انداز میں سمجھایا گیا ہے۔
-
12) امت مسلمہ میں پائے جانے والے ہلاکت خیز گناہوں اور باطنی امراض مثلا ًتکبر، حسد اور خود پسندی جیسی باطنی بیماریوں کے بارے میں قدرے تفصیل سے کلام کیا گیاہے۔
-
13) اسلامی معاشرت کے حسن کو برقرار رکھنے کے لیے ان سے متعلق بھی بہت سا اصلاحی مواد شامل کیا گیا ہے۔
-
14) علمی و اصلاحی درس اور مضامین نے علما ،خطبا ء ،واعظین اور مبلغین حضرات کے لیے اس تفسیر کو مزید پر کشش بنا دیا ہے۔
-
15) سورتوں کا تعارف ،قرآنی آیات کے شان نزول ،حکمتیں اور مقاصد جگہ جگہ اپنے انوار و تجلیات سے اوراق کو زینت بخش رہے ہیں۔
-
16) جو طالب ِحق کی تسکینِ روح اور اطمینانِ قلب کے لیے بہت کافی ہے۔
-
17) آیات سے حاصل ہونے والے نکات اور معلوم ہونے والی اہم اور ضروری باتوں کوعلیحدہ سے ذکر کیا گیا ہے قاری جوں جوں انہیں پڑھنا شروع کرتا ہے اس کے علم میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
-
18) موقع کی مناسبت سے مختلف مقامات پر قرآن وحدیث کے اذکار اوربزرگان دین سے منقول وظائف بیان کرنے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔
-
19) ہر جلد کی ابتدا میں تفصیلی جبکہ آخر میں ضمنی فہرست موجود ہے جس سے قرآنی مضامین کو سمجھنے اور اپنے سوالات کے جوابات ڈھونڈنے میں بڑی آسانی رہتی ہے۔
ایک نمونہ کلام صراط الجنان
*پارہ: 1, البقرہ:2 , آیت ﴿4﴾* *ترجمۂ کنز الایمان* اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا اور آخرت پر یقین رکھیں تفسیرصراط الجنان[1]{ََاو
وہ ایمان لاتے ہیں اس پر جو تمہاری طرف نازل کیا۔}
اس آیت میں اہلِ کتاب کے وہ مومنین مراد ہیں جو اپنی کتاب پر اور تمام پچھلی آسمانی کتابوں پراور انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہونے والی وحیوں پر ایمان لائے اور قرآن پاک پر بھی ایمان لائے۔ اس آیت میں ’’مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ ‘‘ سے تمام قرآن پاک اور پوری شریعت مراد ہے۔(جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، 1/19، مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، ص21، ملتقطاً)
*اللہ تعالیٰ کی کتابوں وغیرہ پر ایمان لانے کا شرعی حکم:
یاد رکھیں جس طرح قرآن پاک پر ایمان لانا ہر مکلف پر’’ فرض‘‘ ہے اسی طرح پہلی کتابوں پر ایمان لانا بھی ضروری ہے جوگزشتہ انبیا کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہوئیں البتہ ان کے جو احکام ہماری شریعت میں منسوخ ہو گئے ان پر عمل درست نہیں مگر پھر بھی ایمان ضروری ہے مثلاً پچھلی کئی شریعتوں میں بیت المقدس قبلہ تھالہٰذا اس پر ایمان لانا تو ہمارے لیے ضروری ہے مگر عمل یعنی نماز میں بیت المقدس کی طرف منہ کرنا جائز نہیں ، یہ حکم منسوخ ہوچکا۔ نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ قرآن کریم سے پہلے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل فرمایا ان سب پر اجمالاً ایمان لانا ’’فرض عین‘‘ ہے یعنی یہ اعتقاد رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے گزشتہ انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام پر کتابیں نازل فرمائیں اور ان میں جو کچھ بیان فرمایا سب حق ہے۔ قرآن شریف پریوں ایمان رکھنا فرض ہے کہ ہمارے پاس جو موجود ہے اس کا ایک ایک لفظ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برحق ہے بقیہ تفصیلاً جاننا ’’فرضِ کفایہ‘‘ ہے لہٰذا عوام پر اس کی تفصیلات کا علم حاصل کرنا فرض نہیں جب کہ علما موجود ہوں جنہوں نے یہ علم حاصل کر لیا ہو۔
{اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔}
یعنی متقی لوگ قیامت پر اور جو کچھ اس میں جزا وحساب وغیرہ ہے سب پر ایسا یقین رکھتے ہیں کہ اس میں انہیں ذرا بھی شک و شبہ نہیں ہے۔اس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا آخرت کے متعلق عقیدہ درست نہیں کیونکہ ان میں سے ہر ایک کا یہ عقیدہ تھا کہ ان کے علاوہ کوئی جنت میں داخل نہیں ہوگاجیسا کہ سورہ بقرہ آیت 111میں ہے اور خصوصا یہودیوں کا عقیدہ تھا کہ ہم اگرجہنم میں گئے تو چند دن کے لیے ہی جائیں گے، اس کے بعد سیدھے جنت میں جیسا کہ سورہ بقرہ آیت 80 میں ہے۔(جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، 1/19، مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، ص21، ملتقطاً)
اس طرح کے فاسد اور من گھڑت خیالات جب ذہن میں جم جاتے ہیں تو پھر ان کی اصلاح بہت مشکل ہوتی ہے۔بشکریہ وکی پیڈیا
✾ تفسیر صراط الجنان ✾
ابو الصالح محمد قاسم القادری مدظلہ تعالی
مکتبۃ المدینہ، کراچی
Sirat ul Jinan
Language | Urdu |
Author | Mufti Muhammad Qasim Attari |
Sirat ul Jinan j 01