دعائے تراویح میں لفظِ “العظمۃ”

تحریر : نثار مصباحی

یہ 2015ء کی ایک تحریر ہے. ہمارے ایک دوست نے ہم سے یہ سوال پوچھا تھا اور اسی وقت جواب دے کر ہم نے اسے فیسبک پر پوسٹ کر دیا تھا. رمضان شریف چل رہا ہے, اس لیے موقعے کی مناسبت سے دوبارہ حاضر ہے. 2015 والی فیسبک پوسٹ کا لِنک نیچے دے دیا گیا ہے…….نثارمصباحی

سوال: دعاے تراویح میں ایک کلمہ ہے: والعظمة والھیبة….

سوال یہ ھے کہ ظ کے فتحہ کے ساتھ پڑھین گے یا ظ کے سکون کے ساتھ پڑھیں گے.

از راہ کرم پوری تحقیق پیش فرماءیں.

سائل : محمد صابر

الجواب:

دعاے تراویح مین ‘والعظمة’ کے ‘ظ’ پر فتحہ پڑھا جاۓگا۔ اسے ‘ظ’ کے سکون کے ساتھ پڑھنا صحیح نہیں. اس سے معنی بدل جاتا ہے.

‘ظ’ کے فتحہ یعنی زبر کے ساتھ “عَظَمَة” کا معنی ‘کبریائی’ ھے۔ اور ‘ظ’ کے سکون کے ساتھ ‘عَظْمَة’ کا معنی ‘ایک ہڈی’ اور ‘ہڈی کا ٹکڑا’ ہے۔ اب اگر دعاے تراویح مین ‘ظ’ کے فتحے(زبر) کے ساتھ پڑھا جاۓگا تو”ذی العزة والعَظَمة” کا معنی ھوگا: “عزت اور کبریائی والا”۔ اور یہان اللہ کی تسبیح وپاکی کے بیان میں یہی معنی مطلوب و مقصود ھے۔

لیکن اگر ‘ظ’ کے سکون کے ساتھ پڑھا جاۓ گا تو معنی ھو جاۓ گا: “ہڈی والا / ہڈی کے ٹکڑے والا”۔ اور یقینا یہ ایک فاسد معنی ھے جو اللہ کی شان مین ہرگز ہرگز نہین بولا جاسکتا۔

عربی زبان کی مشہور لغت ‘القاموس المحیط’ میں ھے:

“العَظَمَة۔محرکة۔:الکبر”

نیز مختار الصحاح للرازي میں ھے:

العَظَمة۔بفتحتین۔: الکبریاء،

عربی کی مشہور لغت ‘المنجد’ مین ھے:

العَظَمة و العَظَموت(بفتحة الظاء) : الکبر۔

القاموس اور المنجد دونون مین ھے:

العَظْم(بسکون الظاء) : قصب الحیوان الذی علیہ اللحم۔ ج: اعظم و عظام و عظامة۔

المنجد مین ھے:

العَظْمَة(بسکون الظاء) : القطعة من العظم۔

(نوٹ: المنجد مین ان الفاظ کا اعراب لفظون میں نہیں بلکہ حرکت کے ذریعے لکھا گیا ھے۔ اس لیے مین نے بریکٹ مین وضاحت کردی ہے۔)

حاصل یہ کہ ‘العظمة’ کے “ظ” پر سکون کے ساتھ اگر یہ لفظ پڑھا جاۓ گا تو دعاے تراویح مین یہ ایک فاسد معنی پیدا کرے گا جو اللہ عزوجل کے حق مین ہرگز نہیں بولا جا سکتا۔ اس لیے دعاے تراویح مین بلکہ عربی زبان میں ہمیشہ یہ لفظ ‘ظ’ کے فتحے (زبر) کے ساتھ پڑھنا ضروری ھے۔

بہت سے لوگ لاعلمی یا غفلت یا اردو زبان مین ‘ظ’ کے سکون کے ساتھ “عَظْمَت” استعمال ہونے کی وجہ سے دعاے تراویح مین بھی اسے ‘ظ’ کے سکون کے ساتھ پڑھتے ھیں، بلکہ رمضان شریف کے بہت سے اشتہارات اور کارڈ میں بھی یہ اسی طرح شائع ہوتا ھے۔ ان سبھی حضرات پر اس کی اصلاح لازم ھے۔ واللہ تعالی اعلم۔

کتبہ: نثار احمد خان مصباحی

20 شعبان المعظم 1436 (2015ء)