وَلَـقَدِ اسۡتُهۡزِئَ بِرُسُلٍ مِّنۡ قَبۡلِكَ فَاَمۡلَيۡتُ لِلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا ثُمَّ اَخَذۡتُهُمۡ ۖ فَكَيۡفَ كَانَ عِقَابِ ۞- سورۃ نمبر 13 الرعد آیت نمبر 32
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَـقَدِ اسۡتُهۡزِئَ بِرُسُلٍ مِّنۡ قَبۡلِكَ فَاَمۡلَيۡتُ لِلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا ثُمَّ اَخَذۡتُهُمۡ ۖ فَكَيۡفَ كَانَ عِقَابِ ۞
ترجمہ:
اور بیشک آپ سے پہلے رسولوں کا) بھی) مذاق اڑایا گیا، پس میں نے کافروں کو ڈھیل دی، پھر میں نے ان کو پکڑ لیا سو کیسا تھا میرا عذاب۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک آپ سے پہلے رسولوں کا (بھی) مذاق اڑیا گیا، پس میں نے کافروں کو ڈھیل دی، پھر میں نے ان کو پکڑ لیا سو کیسا میرا عذاب تھا !۔ (الرعد : 32)
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دینا :
مشرکین مکہ نے بطور استہزاء اور تمسخر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان معجزات کو طلب کیا تھا، ان کا یہ استہزاء آپ پر بہت دشوار گزرا تھا، اور آپ کو ان باتوں سے بہت تکلیف اور اذیت پہنچی تھی، تب اللہ تعالیٰ نے آپ کو تسلی دینے کے لیے یہ آیت نازل فرمائی تاکہ آپ اپنی قوم کے اس جاہلانہ مطالبہ پر صبر کریں، اس لیے فرمایا باقی انبیاء (علیہم السلام) کا بھی ان کی قوموں اسی طرح مذاق اڑیا تھا جس طرح آپ کی قوم نے آپ کا مذاق اڑایا ہے، میں نے ان کو ڈھیل دی یعنی ان پر اپنے عذاب کو موخر کردیا پھر میں ان کو اچانک اپنی گرفت میں لے لیا، یعنی میں نے جس طرح پچھلی امتوں سے انتقام لیا تھا ان سے بھی انتقام لوں گا، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین مکہ کا رد کرنے کے لیے اور ان کو زجر وتوبیخ کرنے کے لیے فرمایا :
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 13 الرعد آیت نمبر 32