وَاِذَا بَدَّلۡنَاۤ اٰيَةً مَّكَانَ اٰيَةٍۙ وَّ اللّٰهُ اَعۡلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوۡۤا اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُفۡتَرٍؕ بَلۡ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 16 النحل آیت نمبر 101
sulemansubhani نے Tuesday، 12 May 2020 کو شائع کیا.
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذَا بَدَّلۡنَاۤ اٰيَةً مَّكَانَ اٰيَةٍۙ وَّ اللّٰهُ اَعۡلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوۡۤا اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُفۡتَرٍؕ بَلۡ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور جب ہم ایک آیت کو دوسری آیت سے تبدیل کردیتے ہیں اور اللہ ہی خوب جانتا ہے جو وہ نازل فرماتا ہے تو کافر کہتے ہیں کہ آپ تو صرف اپنے دل سے گھڑتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور جب ہم ایک آیت کو دوسری آیت سے تبدیل کردیتے ہیں اور اللہ ہی خوب جانتا ہے جو وہ نازل فرماتا ہے تو کافر کہتے ہیں کہ آپ تو صرف اپنے دل سے گھڑتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے۔ (النحل : ١٠١)
نسخ کی وجہ سے کفار کے اعتراض کا جواب :
حضرت ابن عباس بیان فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی ایک آیت نازل ہوتی جس میں بہت سختی اور شدت ہوتی اور ایک ایسی آیت نازل ہوتی جس میں بہت نرمی ہوتی تو کفار قریش کہتے کہ (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو اپنے اصحاب کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔ آج ایک چیز کا حکم دیں گے تو کل اس چیز سے منع کردیں گے اور یہ تمام باتیں اپنے دل سے گھڑتے ہیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
تبدیل کا معنی ہے : ایک چیز کو اٹھا کر دوسری چیز کو اس کی جگہ رکھ دینا اور آیت کو تبدیل کرنے کا معنی یہ ہے کہ ایک آیت کو اٹھا کر دوسری آیت کو اس کی جگہ رکھ دینا اور اسی کو نسخ کہتے ہیں، یعنی ایک آیت کا حکم منسوخ کرکے دوسرا حکم نازل کردینا اور جو آیت ناسخ ہوتی ہے وہ دراصل یہ بیان کرتی ہے کہ حکم سابق کی مدت ختم ہوگئی اور اب دوسرا حکم واجب العمل ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اللہ ہی خوب جانتا ہے جو وہ نازل فرماتا ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ جو سخت اور نرم احکام نازل فرماتا ہے اس کی حکمت اللہ ہی خوب جانتا ہے کیونکہ وہ عالم الغیب ہے اور بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں کو جانتا ہے۔ اس قول میں کفار کی اس بات کا ردب ہے جو انہوں نے کہا تھا آپ اپنے دل سے گھڑ تے ہیں۔ یعنی اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی مصلحتوں کے موافق کس وقت کیا حکم نازل فرمائے اور دوسرے وقت میں کیا حکم نازل فرمائے گا، تو وہ احکام کو تبدیل کرنے کی وجہ سے (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف افترا کی نسبت کیوں کرتے ہیں۔
اس کے بعد فرمایا بلکہ ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے، یعنی وہ حقیقت قرآن کو نہیں جانتے اور نہ ان کو نسخ اور تبدیل احکام کے فوائد کی خبر ہے، کیونکہ جس طرح مریض کے مرض کی کیفیت بدلنے کی وجہ سے حکیم اس کی دوائیں بدلتا رہتا ہے، کبھی ایک چیز کے کھانے کا حکم دیتا ہے اور کبھی اس چیز کے کھانے سے منع کرتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی مختلف حالات کے تحت مختلف احکام نازل فرماتا ہے۔
نسخ کا لغوی اور اصطلاحی معنی : نسخ میں مذاہب، قرآن مجید میں کتنی آیتیں منسوخ ہیں اور اس میں ہمارا مختار کیا ہے، اس سب کو ہم نے اس کتاب کے مقدمہ میں اور البقرہ : ١٠٦ میں تفصیل سے بیان کردیا ہے۔ وہاں ملاحظہ فرمائیں۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 16 النحل آیت نمبر 101
ٹیگز:-
تبیان القرآن , نسخ , حضرت ابن عباس , جانتا , دل , نازل , قرآن کریم , تبدیل , اللہ , گھڑتے , قرآن مجید , Tibyan ul Quran , اللہ تعالیٰ , Allama Ghulam Rasool Saeedi , حقیقت , Quran , علم , قرآن , آیت , کافر , سورہ النحل