وَلَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِيَذَّكَّرُوۡا ؕ وَمَا يَزِيۡدُهُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا ۞- سورۃ نمبر 17 الإسراء آیت نمبر 41
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِيَذَّكَّرُوۡا ؕ وَمَا يَزِيۡدُهُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا ۞
ترجمہ:
اور بیشک ہم نے اس قرآن میں کئی طرح بیان فرمایا تاکہ وہ نصیحت حاسل کریں (لیکن) اس اسلوب نے بھی ان کے تنفر ہی کو زیادہ کیا ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک ہم نے اس قرآن میں کئی طرح بیان فرمایا تاکہ وہ نصیحت حاسل کریں (لیکن) اس اسلوب نے بھی ان کے تنفرہی کو زیادہ کیا ہے۔ (بنی اسرائیل : ٤١ )
تصریف اور تذکر کا معنی :
اس آیت میں تصریف کا لفظ ہے، تصریف کا معنی لغت میں ہے کسی چیز کو ایک طرف سے دوسری طرف پھیرنا، اور پھر اس لفظ کا کنایہ اس معنی سے کیا جاتا ہے کہ ایک کلام کو ایک نوع سے دوسری نوع کے ساتھ بیان کیا جائے اور ایک مثال دوسری مثال کے ساتھ بیان کیا جائے تاکہ اس کلام کا معنی زیادہ قوی اور زیادہ واضح ہوجائے، اور اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اس قرآن میں ہر ضروری مثال بیان کردی ہے۔
دوسرا وضاحت طلب لفظ ہے لیذکروا اس کا معنی ہے تاکہ وہ یاد کریں اور اس سے مراد وہ نہیں جو بھولنے کے بعد کوئی چیز یاد آجاتی ہے بلکہ اس سے مراد ہے تدبر اور تفکر اور غور اور فکر کرنا، یعنی ہم نے اس قرآن میں کئی طرح کے دلائل اور کئی قسم کی مثالیں ذکر کی ہیں، تاکہ وہ ان میں غور و فکر کر کے نصیحت حاصل کریں اور زبان سے اس قرآن کا ذکر کریں یعنی اس کی تلاوت کریں، کیونکہ زبان سے ذکر بھی دل میں تاثیر کرتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسی بات سے راضی تھا کہ وہ قرآن پر غور وفکر کر کے اس پر ایمان لے آتے لیکن اللہ تعالیٰ کو علم تھا کہ وہ قرآن عظیم کے دلائل اور مثالوں میں غور و فکر کرنے کے بجائے اس سے دوری اور اس سے نفرت اختیار کریں گے سو ایسا ہی ہوا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء آیت نمبر 41