وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِى الۡبَحۡرِ ضَلَّ مَنۡ تَدۡعُوۡنَ اِلَّاۤ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا نَجّٰٮكُمۡ اِلَى الۡبَرِّ اَعۡرَضۡتُمۡ ؕ وَكَانَ الۡاِنۡسَانُ كَفُوۡرًا ۞- سورۃ نمبر 17 الإسراء آیت نمبر 67
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِى الۡبَحۡرِ ضَلَّ مَنۡ تَدۡعُوۡنَ اِلَّاۤ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا نَجّٰٮكُمۡ اِلَى الۡبَرِّ اَعۡرَضۡتُمۡ ؕ وَكَانَ الۡاِنۡسَانُ كَفُوۡرًا ۞
ترجمہ:
اور سمندر میں جب تم پر کوئی آفت آتی ہے تو جن کی تم عبادت کرتے تھے وہ سب گم ہوجاتے ہیں ماسوا اللہ کے، پھر جب وہ تم کو بچا کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو تم (اس سے) اعراض کرلیتے ہو، اور انسان بہت ناشکرا ہے۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور سمندر میں جب تم پر کوئی آفت آتی ہے تو جن کی تم عبادت کرتے تھے وہ سب گم ہوجاتے ہیں ماسوا اللہ کے، پھر جب وہ تم کو بچا کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو تم (اس سے) اعراض کرلیتے ہو، اور انسان بہت ناشکرا ہے۔ (بنی اسرائیل : ٦٧ )
یعنی جب سمندری سفر میں تمہیں غرق ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اس وقت تم نہ کسی بت سے فریاد کرتے ہو نہ سورج اور چاند سے بلکہ اس حال میں تم صرف اللہ سے فریاد کرتے ہو اور جب اس حالت میں اللہ تمہیں سمندر میں غرق ہونے سے بچا لیتا ہے اور تم خشکی پر سلامتی سے پہنچ جاتے ہو تو پھر تم اخلاص کے ساتھ اللہ پر ایمان لانے سے اعراض کرتے ہو اور انسان بہت ناشکرا ہے۔
اس کی زیادہ تفصیل اور تحقیق ہم نے الانعام : ٦٣ اوریونس : ٢٣میں بیان کردی ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء آیت نمبر 67