غازی ارطغرل ہی نہیں سلطان رکن الدین بیبرس کے بارے میں بھی جانیے!!

نوجوانی میں غلام رہ چکے سلطانِ مصر و شام الملک الظاہر رکن الدین بیبرس (620ھ-676ھ) کے تین کارنامے زبردست ہیں:

1- سلطان سیف الدین قطز کے ساتھ مل کر منگولوں کو معرکۂ عین جالوت میں تہس نہس کر دیا. یہ مشہور جنگ 25 رمضان 658ھ کو لڑی گئی. جنگ میں شامل سارے منگولوں کو تہِ تیغ کر کے انھیں ایسی خوفناک شکست دی کہ اس کے بعد ان کا زور بالکل ٹوٹ گیا اور اس طرح حجازِ مقدس اور مصر منگولی دست برد سے محفوظ رہا.

عین جالوت (فلسطین میں) وہی جگہ ہے جہاں حضرتِ داؤد علیہ السلام نے جالوت کو قتل کیا تھا اور طالوت کے مختصر لشکر نے جالوت کے لشکرِ جرار کو شکست دی تھی.

2- سلطان رکن الدین بیبرس نے تقریبا پونے دو صدی تک چلی صلیبی جنگوں کا خاتمہ کیا اور صلیبیوں کو ایسی عبرتناک شکست دی کہ پھر وہ عالَمِ اسلام پر حملہ کرنے کے لائق نہیں رہے.

3- 659ھ میں مصر میں (رسمی ہی سہی مگر) خلافتِ عباسی دوبارہ قائم کی, جب کہ مغلوں نے بغداد کو تہس نہس کرکے خلافتِ عباسی کا بالکل خاتمہ کر دیا تھا.

676ھ میں آپ کی وفات ہوئی. دمشق میں مزار ہے. دمشق کا مشہورِ آفاق کتب خانہ مکتبہ ظاہریہ آپ ہی کے نام پر ہے.

اس دور کے اکابر علما میں سلطان العلماء عزالدین بن عبد السلام (متوفی 660ھ) اور امام نووی (متوفی 676ھ) -رحمَہُما اللہ تعالی- معروف ہیں.

نثارمصباحی

26رمضان1441ھ