اُولٰٓئِكَ الَّذِيۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ مِّنَ النَّبِيّٖنَ مِنۡ ذُرِّيَّةِ اٰدَمَ وَمِمَّنۡ حَمَلۡنَا مَعَ نُوۡحٍ وَّمِنۡ ذُرِّيَّةِ اِبۡرٰهِيۡمَ وَاِسۡرَآءِيۡلَ وَمِمَّنۡ هَدَيۡنَا وَاجۡتَبَيۡنَا ؕ اِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُ الرَّحۡمٰنِ خَرُّوۡا سُجَّدًا وَّبُكِيًّا ۩ ۞- سورۃ نمبر 19 مريم آیت نمبر 58
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اُولٰٓئِكَ الَّذِيۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ مِّنَ النَّبِيّٖنَ مِنۡ ذُرِّيَّةِ اٰدَمَ وَمِمَّنۡ حَمَلۡنَا مَعَ نُوۡحٍ وَّمِنۡ ذُرِّيَّةِ اِبۡرٰهِيۡمَ وَاِسۡرَآءِيۡلَ وَمِمَّنۡ هَدَيۡنَا وَاجۡتَبَيۡنَا ؕ اِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُ الرَّحۡمٰنِ خَرُّوۡا سُجَّدًا وَّبُكِيًّا ۩ ۞
ترجمہ:
یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے نبیوں میں سے انعام کیا جو آدم کی اولاد سے ہیں اور ان لوگوں (کی نسل) سے ہیں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا اور جو ابراہیم اور یعقوب کی اولاد سے ہیں اور جو ان میں سے ہیں جن کو ہم نے ہدایت دی اور چن لیا جب ان پر رحمٰن کی آیتیں تلاوت کی جاتیں ہیں تو وہ سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے گرپڑتے ہیں ۞
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے نبیوں میں سے انعام کیا جو آدم کی اولاد سے ہیں اور ان لوگوں (کی نسل) سے ہیں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا اور جو ابراہیم اور یعقوب کی اولاد سے ہیں اور جو ان میں سے ہیں جن کو ہم نے ہدایت دی اور چن لیا جب ان پر رحمٰن کی آیتیں تلاوت کی جاتیں ہیں تو وہ سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے گرپڑتے ہیںمریم 58)
سجدہ تلاوت کرنے کے آداب
اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے جتنے انبیاء (علیہم السلام) کا ذکر فرمایا تھا ان سب کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جمع فرمایا اور ان سب کی تعریف اور تحسین فرمائی۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جو آدم کی اولاد سے ہیں اس سے مراد حضرت ادریس اور حضرت نوح ہیں، پھر فرمایا اور ان لوگوں (کی نسل) سے جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا اس سے مراد حضرت ابراہیم ہیں کیونکہ وہ سام بن نوح کی اولاد سے ہیں، پھر فرمایا جو ابراہیم کی اولاد سے ہیں اس سے مراد حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب ہیں، پھر فرمایا جو حضرت اسرائیل (یعقوب) کی اولاد سے ہیں ا سے مراد حضرت موسیٰ ، حضرت ہارون، حضرت زکریا، حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہم السلام) ہیں۔
پس حضرت ادریس (علیہ السلام) اور حضتر نوح (علیہ السلام) کے لئے حضرت آدم (علیہ السلام) کے قریب ہونے کا شرف ہے، اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے حضرت نوح (علیہ السلام) کے قریب ہونے کی فضیلت ہے اور حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب (علیہم السلام) کے لئے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے قریب کی خصوصیت ہے۔
اس کے بعد ان انبیاء (علیہم السلام) کا خضوع اور خشوع اور خوف خدا بیان فرمایا کہ جب ان پر رحمٰن کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ خوف خدا سے روتے ہیں اور سجدہ میں گرپڑتے ہیں۔ رحمٰن کی آیتوں سے مراد ان نبیوں کے صحائف کی آیتیں ہیں یا اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی وحدث اور قدرت کی نشانیاں ہیں، ال کیا نے کہا اس سے مراد قرآن مجید کی آیتیں ہیں اور اس میں یہ دلیل ہے کہ تمام انبیاء (علیہم السلام) پر قرآن مجید کی آیتیں تلاوت کی جاتی تھیں۔
یہ آیت سجدہ ہے اور جو شخص آیت سجدہ پر سجدہ کرے اس پر لازم ہے کہ اس آیت کے مناسب جو آیات ہوں ان کے ساتھ دعا کرے، مثلاً جو شخص الم السجدۃ کی آیت سجدہ پر سجدہ کرے وہ یہ دعا کرے اے اللہ ! مجھے اپنی رضا کے لئے سجدہ ریز ہونے والوں میں سے بنا دے اور اپنی حمد کرنے والوں میں سے بنا دے اور میں اس سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں تریا حکم سن کر تکبر کروں اور جب اس سورت کی آیت سجدہ کو پڑھے تو یہ دعا کرے اے اللہ ! مجھے اپنے ان بندوں میں سے بنا دے جن پر تو نے انعام کیا ہے جو تیری آیات کی تلاوت کرتے وقت روتے ہوئے سجدہ میں گرجاتے ہیں۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 19 مريم آیت نمبر 58