أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

كُلُوۡا مِنۡ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰكُمۡ وَلَا تَطۡغَوۡا فِيۡهِ فَيَحِلَّ عَلَيۡكُمۡ غَضَبِىۡ‌ۚ وَمَنۡ يَّحۡلِلۡ عَلَيۡهِ غَضَبِىۡ فَقَدۡ هَوٰى ۞

ترجمہ:

ان پاک چیزوں سے کھائو جو ہم نے تم کو دیں ہیں اور ان میں سے حد سے نہ بڑھو ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ یقیناً تباہ ہوگیا

کھانے میں حد سے بڑھنے کا معنی 

طہ :81 میں فرمایا ان پاک چیزوں سے کھائو جو ہوم نے تم کو دی ہیں اور ان میں حد سے نہ بڑھو۔

پاک چیزوں کو کھانے کا حکم وجوب کے لئے نہیں ہے بلکہ استحباب کے لئے ہے اور پاک چیزوں کے متعلق دو قول ہیں ایک قول ہے اس سے مراد لذیذ کھانے ہیں کیونکہ من اور سلویٰ لذیذ کھانے تھے، اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد حلال کھانے ہیں۔ کیونکہ یہ وہ کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف نازل کیا تھا اور اس کھانے کو کسی آدمی کے ہاتھ نے مس نہیں کیا تھا۔

اور فرمایا اور ان میں حد سے نہ بھڑو اس کے تین محمل ہیں :

(١) کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے کہ اس کا حصہ خود چھین کر کھالے۔

(٢) کوئی شخص اپنے اوپر زیادتی نہ کرے کہ اباحت کی حد سے زیادہ کھائے، یعنی کسی شخص کا ضرورت سے زیادہ کھانا اپنے اوپر زیادتی کرا ہے اور حد سے بڑھنا ہے۔

(3) اللہ کی نعمت کا کفر نہ کرو، یعنی اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اس کے احکام کی مخالفت میں صرف نہ کرو، مثلاً کسی شخص کو زیادہ بدنی طاقت حاصل ہو تو وہ لوگوں پر ظلم کرے، عیاشی اور بدکاری کرے اور حلال سے حرام کی طرف تجاوز کرے۔

اس آیت میں فرمایا ہے اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ تباہ ہوگیا یہ مرادی معنی ہے۔ آیت میں لفظ ہے ” ھوی “ اس کا ایک معنی ہے وہ شخص ہاویہ یعنی دوزخ میں گرگیا اور اس کا دوسرا معنی ہے وہ شخص اوپر سے نیچے گرگیا ۔

القرآن – سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 81