أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَـكُمۡ مَّا فِى الۡاَرۡضِ وَالۡـفُلۡكَ تَجۡرِىۡ فِى الۡبَحۡرِ بِاَمۡرِهٖ ؕ وَيُمۡسِكُ السَّمَآءَ اَنۡ تَقَعَ عَلَى الۡاَرۡضِ اِلَّا بِاِذۡنِهٖ ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوۡفٌ رَّحِيۡمٌ ۞

ترجمہ:

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے نفع کے لئے مسخر کردی ہیں اور اسی کے حکم سے سمندر میں کشتیاں چلتی ہیں اور وہی آسمان کو زمین پر گرنے سے روکے ہوئے ہے مگر اس کی اجازت سے، بیشک اللہ لوگوں پر بہت شفقت کرنے والا، بہت مہربانی کرنے والا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے نفع کے لئے مسخر کردی ہیں اور اسی کے حکم سے سمندر میں کشتیاں چلتی ہیں اور وہی آسمان کو زمین پر گرنے سے روکے ہوئے ہے، مگر اس کی اجازت سے، بیشک اللہ لوگوں پر بہت شفقت کرنے والا، بہت مہربانی کرنے والا۔ (الحج : ٦٥) 

یعنی اللہ تعالیٰ نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے مطیع اور تمہارے تابع بنادی ہیں، پتھر سے زیادہ کوئی سخت چیز نہیں اور ل ہے سے زیادہ کوئی وزنی چیز نہیں اور آگ سے زیادہ گرم کوئی چیز نہیں اور ان سب چیزوں کو تمہاری قدرت اور دسترس میں کردیا، اسی طرح حیوانات پر تم کو متمکن کردیا، تم ان کو کھاتے ہو، ان پر سواری کرتے ہو اور ان پر بوجھ لادتے ہو اور ان کو دیکھ کر خوش ہوتے ہو، اونٹ، بیل اور گھوڑے کتنے قوی ہیکل جانور ہیں اس کے باوجود ان کو کمزور سے کمزور انسان کے تابع کردیا وہ جس طرح چاہتا ہے ان سے کام لیتا ہے۔

اور دریائوں اور سمندروں میں چلنے والی کشتیوں کو تمہارے تابع کردیا اور کشتیوں کو تابع کرنا اس کو متضمن ہے کہ ہوا اور پانی کو تمہارے لئے سخر کردیا کیونکہ ان ہی کی وجہ سے کشتیاں رواں دواں رہتی ہیں۔

انسان کا ظاہر وہم یہ سمجھتا ہے کہ آسمان بہت ثقی اور وزنی ہے اور اس کو زمین پر گرنے سے صرف اللہ روکے ہوئے ہے اور جب اللہ اجازت دے گا تو آسمان زمین پر گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 22 الحج آیت نمبر 65