وَالَّذِيۡنَ هُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 3
sulemansubhani نے Saturday، 6 June 2020 کو شائع کیا.
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَالَّذِيۡنَ هُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
اور جو بےہودہ باتوں سے منہ موڑ لیتے ہیں
المئومنون : ٣ میں فرمایا اور جو لوگ لغو کاموں یا لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں۔
لغو کا لغوی معنی
ابن فارس نے کہا لغو کے دو معنی ہیں، ایک معنی ہے ایسی بات یا ایسا کام جو قابل شمار نہ ہ، دوسرا معنی ہے کسی چیز سے دل لگ کرنا۔ پہلے معنی کے اعتبار سے اونٹ کے جن بچوں کو دیت میں ادا نہیں کیا جاتا ان کو لغو کہت یہیں۔ (مقابیس عملغتہ ج ٥ ص ٢٥٥ )
ابن اثیر الجزری المتوفی ٦٠٦ ھ نے کہا جب کوئی چیز ساقط کی جائے تو کہتے ہیں الغی، وہ کام یا وہ بات جو ساقط کرنے کے لائق ہو اس کو لغو کہتے ہیں۔ (النہایہ ج ٤ ص 221-222 مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت ١٤٤٨ ھ)
حدیث میں ہے :
من قال لصاحبہ والامام یخطب صدفقد لغا۔ امام کے خطبہ کے دوران جس نے اپنے ساتھی سے کہا خاموش رہو اس نے لغوبات کی۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٨٣٤ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٨٥١ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٥١٢ سنن النسائیرقم الحدیث : ١٤٠١) من من الحصی فقد لغا۔ جس نے (نماز جمعہ میں) کنکریوں کو چھوا اس نے لغو کام کیا۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٨٥٧ سنن ابو دائود رقم الحدیث ١٠٥٠ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٤٩٨ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ١٠٩٠)
لغو کا اصطلاحی معنی
علامہ مناوی متوفی ١٠٠٢ ھ نے کہا جو کام زبان پر بغیر قصد اور عزم کے جاری ہو اس کو لغو کہتے ہیں۔ (التوقیف علی مہمات التعریف، القاہرہ : ١٤١٠ ھ)
علامہ میر سید شریف جرجانی متوفی ٨١٦ ھ نے کہا جو کلام ساقط الاعتبار ہو یا جس کلام سے کوئی حکم ثابت نہ ہو اس کو لغو کہتے ہیں۔ التعریفات ص ٣٥ ۃ مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٨ ھ)
علامہ راغب اصفہانی متوفی ٥٠٢ ھ نے کہا جو کلام قابل شمار نہ ہو اس کو لغو کہتے ہیں جو بات آدمی بےسچے سمجھے کہہ دے اس کو لغوت بات کہتے ہیں اور ہر بری بات کو بھی غلو کہتے ہیں۔ المفردات ج ٢ ص ٥٨٢، مطبوعہ مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ، ١٤١٨ ھ)
امام شافعی کے نزدیک بغیر عزم کے جو قسم کھائی جائے وہ یمین لغو ہے جیسے کوئی شخص بات بات پر لاو اللہ، بلی واللہ کہے، اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک انسان کسی ایسی بات پر قسم کھائے جو اس کے اعتقاد کے موافق ہو اور واقع کے موافق نہ ہو وہ یمین لغو ہے کیونکہ اس میں نہ گناہ ہے اور نہ کفارہ اس کی مفصل بحث ہم البقرہ : ٣٢٥ تبیان القرآن ج ١ ص ٨٣٥-٨٢٩ میں کرچکے ہیں ڈ۔
القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 3
ٹیگز:-
علامہ مناوی , لغوی , بےہودہ , اصطلاحی , ابن اثیر الجزری , سورہ المؤمنون , Tibyan ul Quran , علامہ میر سید شریف جرجانی , Allama Ghulam Rasool Saeedi , موڑ , Quran , معنی , امام شافعی , سورہ المومنون , تبیان القرآن , منہ , القرآن , ابن فارس , علامہ راغب اصفہانی , باتوں , لغو