أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا نُوۡحًا اِلٰى قَوۡمِهٖ فَقَالَ يٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰهَ مَا لَـكُمۡ مِّنۡ اِلٰهٍ غَيۡرُهٗ ؕ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور بیشک ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا سو انہوں نے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کر، اس کے سوا تمہاری عبادت کا اور کوئی مستحق نہیں ہے، تو کیا تم نہیں ڈرتے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا سو انہوں نے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاری عبادت کا اور کوئی مستحق نہیں ہے، تو کیا تم نہیں ڈرتے۔ پس ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا یہ تو محض تمہاری مثل بشر ہیں جو تم پر فضیلت اور بڑائی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اگر اللہ کسی کو (پیغام دے کر) بھیجنا چاہتا تو فرشتوں کو نازل کردیتا، ہم نے تو اس بات کو اپنے پہلے باپ دادا میں سے کسی سے نہیں سنا۔ یہ تو صرف ایک مجنون آدمی ہے سو تم اس کو ایم عین مدت تک ڈھیل دو ۔ (المومنون : ٢٥-٢٣ )

حضرت نوح (علیہ السلام) کا قصہ 

حضرت نوح (علیہ السلام) سے متعلق آیات کی مفصل تفسیر ہم الاعراف : ٦٤٥٩ تبیان القرآن ج ٤ ص ١٩٨-١٩١ میں بیان کرچکے ہیں، وہاں ہم نے ان عنوانات پر بحث کی ہے، ١۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کا نام و نسب اور انکی ولادت۔ ٢۔ بت پرستی کی ابتداء کیسے ہوئی ہے ٣۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی بعثت اور ان کا اول رسل ہوتا ہے۔ ٤۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی تبلیغ کا بیان ٥۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم پر طوفان کا عذاب۔ ٦ ( طوفان نوح اور کشتی کی بعض تفاصیل۔ ٧۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی عمر ٨۔ قصہ نوح نازل کرنے کے فوائد۔ ٩۔ اللہ تعالیٰ کے مستحق عبادت ہونے پر دلیل۔ ١٠ اہم اور مشکل الفاظ کے معانی۔ ١١ حضرت نوح (علیہ السلام) کی رسالت پر قوم نوح کے استبعداد اور تعجب کی وجوہات ١٢۔ قوم نوح کے استعباد اور تعجب کا ازالہ تاہم یہاں پر ہم نہایت اتخصار کے ساتھ اس رکوع کی آیات کی تفسیر کریں گے، قنقول وبااللہ التوفیق 

حضرت نوح (علیہ السلام) کا قوم کو پغیام پہنچانا اور ان کا پیغام کو مسترد کرنا 

اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو بشیر و نذیر بنا کر ان کی قوم کی طرف بھیجا، آپ نے اپنی قوم کو اللہ کا پیغام سنایا کہ تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہاری عبادت کا اور کوئی مستحق نہیں ہے تو کیا تم نہیں ڈرتے ؟ ان کی قوم کے کافر سرداروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو محض تمہاری مثل بشر ہیں یہ نبی اور رسول کیسے ہوسکتے ہیں، اگر یہ نبوت اور رسالت کا دعویٰ کر رہے ہیں تو ان کا مقصد صرف تم پر فضیلت اور برتری حاصل کرنا ہے، بھلا انسان کی طرف وحی کیسے آسکتی ہے، اگر اللہ کا ارادہ کسی کو نبی بنا کر بھیجنا ہوتا تو وہ کسی فرشتہ کو نبی اور رسول بنا کر بھیج دیتا جو ہم کو توحید کا مسئلہ سمجھاتا ان کی یہ دعوت تو ایک نرلای اور انوکھی دعوت ہے جس کو ہم نے اپنے باپ دادا کے زمانہ میں بھی کبھی نہیں سنا یہ ہم کو اور ہمارے باپ دادا کو بتوں کی عبادت کرنے کی وجہ سے کم عقل اور بیوقوف کہتے ہیں، دراصل یہ خود ہی مجنون اور دیوانے ہیں، ان کو ایک معین مدت تک ڈھیل دے دو جب یہ وفات پاجائیں گے تو ان کی موت کے ساتھ ہی ان کی دعوت بھی ختم ہوجائے گی، یا شاید ان کا جنون جاتا رہے اور یہ خود ہی اپنی اس دعوت کو ترک کردیں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 23