وَلَا نُـكَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَا وَلَدَيۡنَا كِتٰبٌ يَّـنۡطِقُ بِالۡحَـقِّ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 62
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَا نُـكَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَا وَلَدَيۡنَا كِتٰبٌ يَّـنۡطِقُ بِالۡحَـقِّ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور ہم ہر نفس کو اس کی طاقت کے مطابق ہی مکلف کرتے ہیں اور ہمارے پاس ان کا نوشتہ اعمال ہے جو حق کے ساتھ کلام کرتا ہے اور ان پر بالکل ظلم نہیں کیا جائے گا
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ہم ہر نفس کو اس کی طاقت کے مطابق ہی مکلف کرتے ہیں اور ہمارے پاس ان کا نوشتہ اعمال ہے جو حق کے ساتھ کلام کرتا ہے اور ان پر بالکل ظلم نہیں کیا جائے گا۔ (نہیں نہیں ! ) بلکہ ان کے دل اس سے غفلت میں ہیں اور اس کے سوا ان کے اور (بھی) برے اعمال ہیں جن کو وہ کرنے والے ہیں۔ حتٰی کہ جب ہم انکے آسودہ حال لوگوں کو عذاب میں گرفتار کریں گے تو وہ بلبلانے لگیں گے۔ آج مت بلبلائو ! بیشک ہماری طرف سے تمہاری کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔ (المئومنون 62-65
اللہ تعالیٰ کے ظلم نہ کرنے کی وجوہ
اس سے پہلے۔ نے مخلص مومنوں کی صفات کا اور انکے اعمال کی کیفیت کا ذکر فرمایا تھا اور اب بندوں کے اعمال کے احکام میں سے وہ حکم بیان فرمائے ایک حکم یہ ہے کہ وہ اپنے کسی بندے کو اس کی طاقت سے زیادہ کام کا مکلف نہیں کرتا اور دوسرا حکم یہ ہے کہ اللہ کے پاس ایک کاتب میں بندوں کے اعمال لکھے ہوئے محفوظ ہیں اور وہ کتاب حق کے ساتھ کلام کرتی ہے اور ان پر بالکل ظلم نہیں کیا جائے گا اور اس کی نظیر یہ آیتیں ہیں :
(الجاثیہ : ٢٩) یہ ہے ہماری کتاب جو تمہارے خلاف سچ سچ بتارہی ہے، بیشک تم جو بھی عمل کرتے رہے تھے ہم اس کو لکھوا رہے تھے۔
(الکہف : ٤٩) اور وہ کہیں گے ہائے ہماری خربایٖ اس کتاب کو کیا ہوا اس نے کسی چھوٹے اور بڑے گناہ کو محفوظ کئے بغیر نہیں چھوڑا۔
اور ان پر بالکل ظلم نہیں کیا جائے گا، ظلم اس طرح متصور ہوسکتا ہے کہ ان کو ان کے جرم سے زیادہ سزا دی جائے یا ان کو ان کی نیکی سے کم ثواب دیا جائے یا ان کو اس جرم کی سزا دی جائے جو انہوں نے کیا نہیں، یا ان کو ان کی طاقت سے زیادہ کام کر مکلف کیا جائے اور اس قسم کا ظلم وہی کرسکتا ہے جو بندوں کی طاقت ہے بیخبر ہو یا بندوں کے کئے ہوئے کاموں اور اس پر مرتب ہونے والی سزا یا جزاء سے لاعلم ہو، اور اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا علم مخفی نہیں ہے اور اس کا بیخبر ہونا محال ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کا ظلم کرنا بھی محال ہے اور یہ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ پر کسی بندہ کا کوئی حق نہیں ہے اجر وثواب دینا اس کا فضل ہے اور گناہوں پر گرفت کرنا اور سزا دینا اس کا عدل ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ کی جناب میں کسی ظرح بھی ظلم کا تصور نہیں ہوسکتا۔وئی نفع نہیں دے گا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 62