حدیث نمبر 380

روایت ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ کسی نے ان سے پوچھا عرض کیا کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں پھر امام کے ساتھ مسجد میں نماز پاتا ہوں کیا اس کے ساتھ بھی پڑھوں فرمایا ہاں اس نے کہا ان دونوں میں سے اپنی نماز کسے سمجھوں ۱؎ حضرت ابن عمر نے فرمایا یہ تمہارا کام نہیں یہ تو اﷲ عزوجل کا کام ہے ان میں سے جسے چاہے نماز بنائے ۲؎ (مالک)

شرح

۱؎ یعنی اس صورت میں میری فرض نماز کون سی ہوئی ؟ پہلی جو اکیلے پڑھی یا دوسری جو جماعت سے پڑھی۔ غالبًا یہ گفتگو اس صورت میں ہے کہ نمازی نے دوسری نماز میں نفل کی نیت نہ کی بلکہ مطلقًا نماز کی یا غلطی سے اسے بھی فرض ہی سمجھ کر پڑھا۔خیال رہے کہ بلا سبب فرض دوبارہ پڑھنا ممنوع ہے اسے اس ممانعت کی خبر نہ تھی اس لیئے یہ سوال کیا۔

۲؎ بعض امام فرماتے ہیں کہ اس صورت میں دونوں نمازوں میں سے ایک فرض ہے ایک نفل،یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کون سی فرض ہے کون سی نفل ان کا ماخذ یہ حدیث ہے،باقی آئمہ کے ہاں پہلی نماز فرض ہے اور دوسری نفل۔اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ کیا خبر کون سی نماز قبول ہوئی ہو یا ممکن ہے کہ پہلی نماز کسی وجہ سے فاسد ہوچکی ہو تجھے خبر نہ ہوئی ہو،اﷲ تعالٰی اس نفل کو اس فرض کے قائم مقام کردے یارب قادر ہے کہ فرض کو نفل اور نفل کو فرض بنادے بہرحال دوسری نماز ہی شرعًا نفل ہے جیسا کہ ابھی احادیث میں گزر چکا،نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب حکام دیر سے نماز پڑھنے لگیں تو تم اکیلے نماز پڑھ لیا کرنا پھر ان کے ساتھ بھی جماعت کے ساتھ پڑ ھ لیا کرنا یہ دوسری نفل ہوجائے گی۔