حدیث نمبر 379

روایت ہے حضرت یزید ابن عامر سے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نماز میں تھے میں بیٹھ گیا اور ان کے ساتھ نماز میں شامل نہ ہوا ۱؎ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے میں بیٹھا ہوا تھا تو فرمایا اے یزید تم مسلمان نہیں میں نے عرض کیا ہاں یارسول اﷲ میں مسلمان ہوچکا فرمایا کہ تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز میں شرکت سے کس نے منع کیا ۲؎ میں نے عرض کیا کہ میں اپنی جگہ میں نماز پڑھ چکا ہوں میں سمجھا کہ آپ حضرات نماز پڑھ چکے ۳؎ تو فرمایا کہ جب تم نماز کو آؤ اور لوگوں کو پاؤ ان کے ساتھ نماز پڑھو اگرچہ پڑھ چکے ہو یہ نماز تمہاری نفل ہوجائے گی اور وہ فرض ۳؎(ابودؤد)

شرح

۱؎ کیونکہ اپنے محلے کی مسجد میں باجماعت نماز پڑھ آیا تھا یا گھر میں اکیلے پڑھ چکا تھا یہ سمجھ کر مجھے دیر ہوگئی کہ مسجد نبوی میں نماز ہوچکی ہوگی۔

۲؎ یعنی جماعت اولیٰ کے وقت مسجد میں علیحدہ بیٹھا رہنا کفار کی علامت ہے تم نے ایسے کیوں کیا،اس سوال و جواب سے اظہار ناپسندیدگی مقصود ہے ورنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر شخص کے دلی حالات سے خبردار ہیں۔فرماتے ہیں احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے ہم اس سے محبت کرتے ہیں،جسے پتھروں کے دلوں کی خبر ہو اسے انسانوں کے دل کی خبر کیسے نہ ہوگی۔

۳؎ یعنی ترک جماعت کا ارادہ نہ تھا صرف غلط فہمی ہوگئی اس لیئے معذور ہوں۔

۴؎ یعنی جو اکیلے پڑھ آئے ہو وہ تو فرض ہوگی اور جو جماعت سے پڑھی وہ نفل ہوگی مگر یہ حکم نماز جمعہ کے لیئے نہیں کیونکہ اگر جمعہ کے دن کوئی اپنے گھر میں ظہر پڑھ لے پھر جمعہ میں آجائے تو اس کی ظہر باطل ہے اب نماز جمعہ فرض۔