حدیث نمبر 384

روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو رکعتیں ظہر سے پہلے ۱؎ اور دو رکعتیں اس کے بعد دو رکعتیں مغرب کے بعد گھر میں اور دو رکعتیں عشاء کے بعد گھر میں پڑھیں ۲؎ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت حفصہ نے خبردی کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر طلوع ہوتی تو دو ہلکی رکعتیں پڑھتے تھے ۳؎(مسلم،بخاری)

شرح

۱؎ یہاں ساتھ پڑھنے سے مراد جماعت سے پڑھنا نہیں کیونکہ سوائے تراویح باقی سنن کی جماعت مکروہ ہے بلکہ ہمراہی میں پڑھنا مراد ہے یعنی میں نے بھی پڑھیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جیسے رب بلقیس کا قول یوں نل فرماتا ہے:”اَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیۡمٰنَ”اس حدیث کی بنا پر امام شافعی نے ظہر سے پہلے دو سنتیں مؤکدہ مانیں،ہمارے ہاں مؤکدہ چار ہیں جیسا کہ بہت سی احادیث میں ہے یہاں تحیۃ المسجد کے نفل مراد ہیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سنت ظہر گھر میں ادا کرکے تشریف لاتے تھے۔چنانچہ ازواج مطہرات کی روایت یوں ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے چار سنتیں کبھی نہ چھوڑتے تھے۔

۲؎ یعنی میں نے مغرب و عشاء کے بعد کی سنتیں حضور کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پڑھیں اس گھر سے مراد حضرت حفصہ بنت عمر کا گھر ہے،چونکہ وہ آپ کی ہمشیرہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ پاک تھیں اس لیئے آپ کو وہاں جانا درست تھا ۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ سنتیں گھر میں پڑھنا افضل ہے۔

۳؎ معلوم ہوا کہ سنت فجر جو گھر میں پڑھے اور ہلکی پڑھے۔بعض صوفیاء اس کی رکعت اول میں الم نشرح اور دوسری میں الم تر کیف پڑھتے ہیں بعد میں ۷۰ بار استغفار پھر مسجد میں آکر باجماعت فرض،اس عمل سے بواسیر سے امن رہتی ہے،گھر میں برکت و اتفاق،چونکہ حضرت ابن عمر اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نہ ہوتے تھے اس لیئے حضرت حفصہ سے روایت کی۔