قتل عمد کی سزا
sulemansubhani نے Tuesday، 9 June 2020 کو شائع کیا.
قتل عمد کی سزا
ظلم کی انتھا یہ ہے کہ یہاں جسے قاتل کہا جائیگا وہ غیر نہیں بلکہ ایک ماں ہے تو دوسرا باپ! یہ والدین کے اتفاق سے اپنی ہی اولاد کے قتل کی منصوبہ بندی ہے ! اور مسلمان کا مسلمان کے قاتل کا وبال اپنے سے لینا ہے ! قراٰن نے مسلمان کے قتل عمد کو کتنا بڑا گناہ قرار دیا کیااسے جاننے کی کوشش کی گئی ؟اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ومن یقتل موٗمنا متعمدا فجزائہ جھنم خالدا فیھا وغضب اللہ علیہ ولعنہ واعد لہ عذابا عظیما،اور جو ایمان والے کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اسکا بدلہ جھنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اسکے لئے تیار رکھا بڑا عذاب
قاتل پر اللہ کی لعنت
آیت کریمہ پر غور کیجیئے مسلمان کے قتل عمد پر عرصہٗ دراز کے عذاب کی وعید سنائی جا رہی ہے ،اور وہ مدت کتنی ہے بتائی نہیں گئی وہ اللہ ہی جانے کے ایک مسلمان کے ناحق قتل پر قاتل مسلم کو کب تک دوزخ میں رکھے گا،اور اس جرم کی پاداش میں اسے کب تک جلنا ہوگا،اور جھنم کے عذاب کی وعید کے ساتھ اس بات کا بھی اضافہ فرمایا گیا ہے کہ رب تبارک و تعالیٰ اس پر غضبناک ہے،اور اس پر لعنت ہے یعنی وہ اللہ کی رحمت سے دور ہے،دنیا غضب میں ہو تو رب بچائے،رب غضب میں ہو تو کون بچائے؟الحاصل بلاعذر شرع وضع حمل بہت بڑا گناہ ہے،مسلمان سے اسلامی ٹائیٹل کے ساتھ یہ ہونا ہی نہیں چاہیئے