حدیث نمبر 395

روایت ہے حضرت علی سے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے جن کے درمیان مقرب فرشتوں اور ان کے مطیع مسلمانوں اور مومنوں پر سلام سے فاصلہ کرتے تھے ۱؎(ترمذی)

شرح

۱؎ ظاہر ہے کہ درمیان کے سلام سے نماز کا سلام ہی مراد ہے جس پر نماز ہوتی ہے یا ان میں دو رکعتیں تحیۃ الوضو کی تھیں اور دو عصر کی یا چاروں عصر کی،بیان جواز کے لیئے ان کے درمیان سلام پھیرا گیا۔بعض شارحین نے فرمایا کہ یہاں سلام سے مراد التحیات ہے کیونکہ اس میں سلام ہوتا ہے اس صورت میں یہ چاروں رکعتیں ایک سلام سے ہوں گی مگر پہلے معنی زیادہ ظاہر ہیں۔