قٰلَ كَمۡ لَبِثۡتُمۡ فِى الۡاَرۡضِ عَدَدَ سِنِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 112
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قٰلَ كَمۡ لَبِثۡتُمۡ فِى الۡاَرۡضِ عَدَدَ سِنِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اللہ فرمائے گا تم زمین میں کتنے سال رہے تھے ؟
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اللہ فرمائے گا تم زمین میں کتنے سال رہے تھے ؟۔ وہ کہیں گے ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے تھے، آپ گننے والوں سے پوچھ لیجیے۔ اللہ فرمائے گا تم بہت کم وقت ٹھہرے تھے کاش تم نے پہلے جان لیا ہوتا !۔ کیا پس تم نے ہے اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے وہ عرش کریم کا رب ہے۔ (المئومنون :112-116)
کفار کو آخرت میں دنیا کی ناپائیداری پر متنبہ کرنا
اس سوال سے ان کو جھڑکنے اور ڈانٹنے کا قصد فرمایا ہے کیونکہ وہ آخرت میں ٹھہرنے کا مطلقاً انکار کرتی تھے اور صرف دنیا میں ٹھہرنے کو مانتے تھے اور ان کا یہ یقین تھا کہ مرنے کے بعد وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجائیں گے اور ان کو دوبارہ زندہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی وہ دوزخ میں جائیں گے اس لیء ان سے یہ سوال کیا تاکہ ان کو اس پر متنبہ کریں کہ دنیا میں جس قیام کو انہوں نے دائمی سمجھا ہوا تھا ان کی زبانوں سے اعتراف کرائیں کہ وہ کتنا کم اور مختصر تھا اس وقت ان کو حسرت ہوگی کہ دنیا میں ان کا اعتقاد کس قدر غلط اور واقع کے خلاف تھا اور
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 112