سارے صحابہ نے یہ نفل چھوڑ دیئے
sulemansubhani نے Thursday، 11 June 2020 کو شائع کیا.
حدیث نمبر 405
روایت ہے حضرت مرثد ابن عبداﷲ سے فرماتے ہیں کہ میں عقبہ جہنی کے پاس حاضر ہوا ۱؎ میں نے عرض کیا کہ کیا میں ابوتمیم کی عجیب بات آپ کو نہ سناؤں وہ تو مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے ۲؎ تو عقبہ بولے کہ یہ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم بھی کرتے تھے میں نے عرض کیا کہ اب آپ کو کون شئے مانع ہے فرمایا مشغولیت ۳؎(بخاری)
شرح
۱؎ آپ تابعی ہیں،مصر کے مفتی ہیں اور عبدالعزیز ابن مروان یعنی عبدالملک ابن مروا ن کا بھائی آپ کے فتویٰ پر بہت اعتماد کرتا تھا۔
۲؎ اس تعجب سے معلوم ہورہا ہے کہ سارے صحابہ نے یہ نفل چھوڑ دیئے تھے کوئی نہ پڑھتا تھا جو کوئی پڑھتا تھا تو اس پر چہ میگوئیاں ہوتی تھیں۔جیسے وتر کی ایک رکعت جب امیر معاویہ نے پڑھی تو بعض نے حضرت ابن عباس سے بطور تعجب یہ کہا۔
۳؎ دنیوی کاروبار میں صراحتہً معلوم ہوا کہ کوئی صحابی انہیں سنت نہ سمجھتا تھا مباح یا حد درجہ مستحب جانتے تھے وہ بھی بے خبری سے،ورنہ صحابہ دنیاوی مشغولیت کی وجہ سے سنت نہیں چھوڑ سکتے تھے۔