لَـيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَدۡخُلُوۡا بُيُوۡتًا غَيۡرَ مَسۡكُوۡنَةٍ فِيۡهَا مَتَاعٌ لَّـكُمۡ ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مَا تُبۡدُوۡنَ وَمَا تَكۡتُمُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 29
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
لَـيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَدۡخُلُوۡا بُيُوۡتًا غَيۡرَ مَسۡكُوۡنَةٍ فِيۡهَا مَتَاعٌ لَّـكُمۡ ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مَا تُبۡدُوۡنَ وَمَا تَكۡتُمُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور اگر تم ایسے گھروں میں داخل ہو جن میں کوئی رہتا نہ ہو اور ان میں تمہارا سامان ہو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے اور اللہ اس کو خوب جاننے والا ہے جس کو تم ظاہر کرتے ہو اور جس کو تم چھپاتے ہو
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور اگر تم ایسے گھروں میں داخل ہو جن میں کوئی رہتا نہ ہو اور ان میں تمہارا سامان ہو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، اور اللہ اس کو خوب جاننے والا ہے جس کو تم ظاہر کرتے ہو یا جس کو تم چھپاتے ہو ۔ (النور : ٢٩ )
بیوت غیرمسکونہ (غیر رہائشی) عمارات کی تعیین
جب بغیر اجازت کے گھروں میں داخل ہونے کی ممانعت کردی گئی تو مسلمانوں کو یہ مشکل پیش آئی کہ مدینہ سے مکہ کے راستے میں اور دوسرے راستوں میں رفاہ عام کے لیے مکان بنے ہوئے تھے جن میں لوگ عارضی قیام کرتے تھے، اس طرح وہاں دکانیں، سرائے، ہوٹل، سبیل اور بیت الخلاء وغیرہ بنے ہوئے تھے جن کا کوئی مالک نہیں ہوتا تھا نہ وہ شخصی ملکیت ہوتے تھے اور ان میں بغیر اجازت داخلہ کی ممانعت میں عام مسافروں اور مسلمانوں کے لیے بڑی دشواری تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آسانی کے لیے یہ آیات نازل فرمائی۔
امام عبدالرحمان جوزی متوفی ٥٩٧ ھ نے بیوت غیر مسکونہ (غیر رہائشی مکانات) کے مصداق میں حسب ذیل اقوال نقل کیے ہیں :
(١) قتادہ نے کہا اس سے مراد سرائے، بیت الخلاء اور گودام وغیرہ ہیں جن میں سازو سامان رکھا جاتا ہے۔
(٢) عطاء نے کہا اس سے مراد ویران مکان، کھنڈرات اور بیت الخلاء ہیں۔
(٣) محمد بن حنیفہ نے کہا اس سے مراد مکہ کے مکان ہیں کیونکہ وہ وقف عام ہیں ان کا کوئی مالک نہیں، (یہ صرف امام مالک کا مذہب ہے، جمہور کے نزدیک یہ قول صحیح نہیں ہے۔ الحج : ٢٥ میں ہم اس پر تفصیلی بحث کرچکے ہیں)
(٤) ابن زید نے کہا اس سے مراد تاجروں کی دکانیں ہیں جو راستوں میں بنی ہوئی ہوتی ہیں۔
(٥) ابن جریح نے کہا اس سے مراد تمام غیر رہائشی مکانات ہیں کیونکہ داخل ہونے کے لیے اجازت کی شرط مکان میں رہنے والوں کے اعتبار سے ہے اور جب وہاں کوئی رہنے والا نہ ہو تو پھر یہ شرط بھی نہیں ہے۔ (زادالمسیر ج ٦ ص ٢٩، مطبوعہ مکتب اسلامی بیروت، ١٤٠٧ ھ)
اس آیت کے عموم سے معلوم ہوا جو عمارتیں کسی خاص شخص یا قوم کی ذاتی ملکیت نہ ہوں اور وہاں عام افراد کو آنے جانے کی ممانعت نہ ہو، اور وہاں ٹھہرنے اور ان کا استعمال کرنے کی عام اجازت ہو جیسے ہوٹل، مسافر خانے، سرائے، اسٹیشن اور ہوائی اڈے کی عمارت، مسجدیں، خانقاہیں، دینی مدارس، ہسپتال، ڈاک خانے اور اس طرح کی دوسری عمارتیں، اور جس جگہ داخلہ کی پابندی ہو وہاں داخل ہونے کی جو شرائط مقرر کی گئی ہوں ان کی پابندی کرنا ضروری ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 29