حدیث نمبر 403

روایت ہے حضرت مختار ابن فلفل سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک سے عصر کے بعد کے نفلوں کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ حضرت عمر بعد عصر نماز پڑھنے پر لوگوں کے ہاتھوں پر مارتے تھے ۲؎ حالانکہ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آفتاب ڈوبنے کے بعد مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے ۳؎ تو میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ پڑھتے تھے تو فرمایا کہ ہمیں پڑھتے دیکھتے تھے تو نہ ہمیں حکم کرتے تھے اور نہ منع کرتے تھے ۴؎(مسلم)

شرح

۱؎ آپ تابعی ہیں،مخزومی ہیں،کوفی ہیں،حضرت انس سے ملاقات ہے،سفیان ثوری نے آپ سے احادیث لیں۔

۲؎ یعنی بطور سزا قمچیاں لگاتے تھے تاکہ لوگ اس سے باز آجائیں۔خیال رہے کہ یہاں بعد عصر سے مراد نماز مغرب سے پہلے نفل بھی ہیں جیسا کہ اگلے مضمون سے معلوم ہورہا ہے۔

۳؎ یہ ہے فاروق اعظم کی شکایت کہ ہم حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہ نفل پڑھتے تھے اور فاروق اعظم ان پر مارتے تھے آپ نے ہم کو ایک سنت صحابہ سے روک دیا مگر یہ شکایت درست نہیں کیونکہ آپ کو اس کے نسخ کی خبر نہ ہوئی حضرت عمر فاروق کو نسخ کا علم تھا۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مغرب سے پہلے نفل مکروہ ہیں۔

۴؎ یہ نماز سنت تقریری تھی۔