اِنَّمَا كَانَ قَوۡلَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اِذَا دُعُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَهُمۡ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَاؕ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 51
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنَّمَا كَانَ قَوۡلَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اِذَا دُعُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَهُمۡ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَاؕ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور جب مومنوں کو بلایا جائے تاکہ اللہ اور اس کا رسول ان کے درمیان فیصلہ کریں تو ان کو یہی کہنا چاہیے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور جب مومنوں کو بلایا جائے تاکہ اللہ اور اس کا رسول ان کے درمیان فیصلہ کریں تو ان کو یہی کنا چاہیے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کی اطاعت کرتے ہیں اور اس سے ڈرتے رہتے ہیں اور اس کی نافرمانی سے بچتے رہتے ہیں تو وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ (النور : ٥٢-٥١ )
کتاب، سنت اور حکام مسلمین کی اطاعت کی تاکید
علامہ قرطبی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے مہاجرین اور انصار کی اطاعت کی خبر دی ہے کہ خود اللہ کی کتاب میں یا رسول اللہ کی سنت میں ایسا حکم ہو جو طبیعت پر دشوار اور ناگوار ہو تب بھی مومنوں کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور اگر یہ منفاقین بھی مخلص مومن ہوتے تو وہ بھی اسی طرح کرتے۔ (الجامع لا حکام القرآن جز ١٢ ص ٢٧٣)
امام بغوی نے فرمایا یہ آیت بہ طریق خبر نہیں ہے کہ مومن اس طرح کہتے ہیں، بلکہ اس آیت میں شریعت نے اس کی تعلیم دی ہے کہ مومومنوں کو اس طرح کہنا چائ ہے۔ (معالم التنزیل ج ٣ ص ٤٢٤، دارالکتب العمیہ بیروت ١٤٢٠ ھ)
امام عبدالرحمٰن بن محمد ابن ابی حاتم متوفی ٣٢٧ ھ لکھتے ہیں :
حضرت عبادہ بن الصامت (رض) بدری صحابی تھے اور وہ انصار کے نقباء میں سے ایک تھے، انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس پر بیعت کی تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ کا حکم سنانے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملاتم سے نہیں ڈریں گے۔ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے اپنے بھانجے جنادہ بن ابی امیہ کو بلایا اور فرمایا کیا میں تم کو اس کی خبر نہ دوں کہ تمہارے کیا فرئاض ہیں اور تمہارے کیا حقوق ہیں ! انہوں نے کہا کیوں نہیں ! حضرت عبادہ نے فرمایا تم پر امیر کا حکم سننا اور اس کی اطاعت کرنا لازم ہے خواہ تم تنگی میں ہو یا فراخی میں اور خواہ تم خوش ہو یا نا خوش اور خواہ تم پر کسی کو ترجیح دی جائے اور تم پر لازم ہے کہ تم اپنی زبان کو عدل کے ساتھ قائم رکھو اور تم امیر کی مخلافت نہ کرو، سوا اس صورت کے کہ وہ تم کو اللہ تعالیٰ کی کھلی کھلی نافرمانی کا حکم دے۔ اگر وہ تم کو کتاب اللہ کے خلاف کرنے کا حکم دے تو تم کتاب اللہ کی پیروی کرنا، اور انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا اسلام صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہے اور خیر صرف جماعت کے ساتھ وابستہ رہین میں ہے اور خیر خواہی صرف اللہ اس کے رسول، خلیفہ اور عام مسلسمانوں کے لئے اور ہم سے حضرت عمر بن الخطاب (رض) نے فرمایا سالم کا دستہ لا الہ الا اللہ کی شادت دینا ہے، اور نماز کقوائم کرنا ہے اور زکوۃ ادا کرنا ہے اور جس شخص کو اللہ نے مسلمانوں کا حاکم بنایا ہے اس کی اطاعت کرنا ہے۔ (تفسیر امام ابن ابی حاتم رقم الحدیث : ١٤٧٤٥، ج ٨ ص ٢٦٢٤ -٢٢٦٥، مطبوعہ مکتبہ نزار مصطفیٰ الباز مکہ مکرمہ، ١٤١٧ ھ)
جوامع الکلم کی مثال
اسلم نے ذکر کیا ہے کہ حضرت عمر (رض) ہمارے ساتھ مسجد نبوی میں کھڑے ہوئے تھے کہ روم کا ایک دہقانی ان کے پاس آ کر کلمہ شہادت پڑھنے لگا، حضرت عمر نے اس سے پوچھا تم یہ کملہ کیوں پڑھ رہے ہو ؟ اس نے کہا میں اللہ کے لئے اسلام لایا ہوں، حضرت عمر نے پوچھا آیا اس کا کوئی خاص سبب ہے ؟ اس نے کہا ہاں ! میں نے تورات، انجیل اور دیگر انبیاء کے صحائف پڑھے ہیں، میں نے ایک قیدی سے قرآن مجید کی ایک آیت سنی جو تمام کتب متقدمہ کی تعلیمات اور احکام کی جامع ہے تب مجھے یقین ہوگیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا نازل کیا ہوا کلام ہے، حضرت عمر نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے تو اس نے یہ آیت پڑھی من یطع اللہ (جس نے فرئاض میں اللہ کی اطاعت کی) ور سولہ (اور سنتوں میں اس کے رسول کی اطاعت کی) ویخش اللہ (اور وہ گزری ہوئی عمر کے گناہوں کو یاد کر کے اللہ سے ڈرا) ویتقہ (اور بقیہ عمر میں اللہ کی نافرمانی سے بچا) فاولئک ہم الفائزون (تو یہی لوگ کامیاب ہیں، دوزخ سے نجات پائیں گے اور جنت میں داخل کردیئے جائیں گے) حضرت عمر نے کہا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے جوامع الکم (ایسا کلام جس کے الفاظ کم ہوں اور معنی زیادہ ہوں) عطا کئے گئے ہیں۔ (الجامع لاحکام القرآن جز ١٢ ص ٢٧٤، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٥ ھ)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 51