حدیث نمبر 425

روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن مسعود سے فرماتے ہیں کہ میں وہ یکساں سورتیں جانتا ہوں جنہیں آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے ۱؎ تو آپ نے ابن مسعود کی ترتیب پر اول مفصل بیس سورتیں بیان کیں ہر رکعت میں دو دو سورتیں جن میں آخری حٰمٓ،الدخان اور عم یتساءلون ہیں۲؎(مسلم،بخاری)

شرح

۱؎ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی ایک ایک رکعت میں دو دو سورتیں جو مقدا رمیں تقریبًا یکساں ہوتی تھیں پڑھا کرتے تھے دو رکعت تحیۃ الوضو آٹھ رکعت تہجد اور ہر رکعت میں دو سورتیں اس طرح دس رکعتوں میں بیس سورتیں ہوگئیں۔

۲؎ ترتیب ان کی اس طرح تھی کہ ایک رکعت میں سورۂ رَحْمَان اور اَلنَّجْم دوسری میں اِقْتَرَبَتْ اور اَلْحَاقَّہ تیسری میں طُوْر اور ذَارِیَاتْ چوتھی میں اِذَاوَقَعَتِ اور نُوْن پانچویں میں سَأَلَ سَائِلٌ اور نَازِعَاتْ چھٹی میں وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ اور عَبَسَ ساتویں میں مُدَّثِّرْ اور مُزَمِّلْ آٹھویں میں ھَلْ اَتٰی اور لَااُقْسِمُ نویں میں عَمَّ یَتَسَاءَلُوْنَ اور مُرْسَلَاتْ،دسویں میں دُخَانْ اور اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ ابن مسعود کی یہی ترتیب تھی۔(مرقاۃ)خیال رہے کہ حضرت ابن مسعود اور ابی ابن کعب وغیرہ صحابہ نے قرآن کی سورتیں نزول کے اعتبار سے ترتیب دی تھیں انہیں یہ پتہ نہ تھا کہ آیات قرآنی کی طرح ترتیب بھی آسمانی ہی ہے جو حضور حکمًا خود دے گئے ہیں اس لیئے وہ ترتیبیں ختم ہوگئیں اور موجودہ ترتیب جس پر سارے صحابہ اور امت کا اجماع ہوا ہے جو کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی تاقیامت باقی رہی۔