أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاللّٰهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍ مِّنۡ مَّآءٍ ‌ۚفَمِنۡهُمۡ مَّنۡ يَّمۡشِىۡ عَلٰى بَطۡنِهٖ‌ۚ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ يَّمۡشِىۡ عَلٰى رِجۡلَيۡنِ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ يَّمۡشِىۡ عَلٰٓى اَرۡبَعٍ‌ؕ يَخۡلُقُ اللّٰهُ مَا يَشَآءُ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ ۞

ترجمہ:

اور اللہ نے زمین پر چلنے والے تمام جان داروں کو پانی سے پیدا کیا ہے، سو ان میں سے بعض پیٹ کے بل رینگتے ہیں، اور ان میں سے بعض دو ٹانگوں پر چلتے ہیں، اور ان میں سے بعض چار ٹانگوں پر چلتے ہیں، اللہ جو چاہے پیدا فرماتا ہے اور بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور اللہ نے زمین پر چلنے والے تمام جانداروں کو پانی سے پیدا کیا ہے، سو ان میں سے بعض پیٹ کے بل رینگتے ہیں اور ان میں سے بعض دو ٹانگوں پر چلتے ہیں، اور ان میں سے بعض چار ٹانگوں پر چلتے ہیں، اللہ جو چاہے پیدا فرماتا ہے، اور بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ بیشک ہم نے واضح بیان کرنے والی آیتیں نازل فرمائی ہیں اور اللہ جس کو چاہے سیدھے راستے پر لگا دیتا ہے۔ (النور : ٤٦-٤٥ )

مخلوقات کے تنوع سے اللہ تعالیٰ کی ذات پر استدلال 

زمین پر چلنے والے جاندار کو دابہ کہتے ہیں اور عرف میں اس کا استعمال چار ٹانگوں والے جاندار پر ہوتا ہے اس آیت میں فرمایا ہے : زمین پر چلنے والے تمام جانداروں کو پانی سے پیدا کیا ہے، اس سے مراد مخصوص پانی ہے یعنی نطفہ اس میں تغلیاً اکثر جانوروں پر تمام جانوروں کا حکم الگ دیا ہے، کیونکہ بعض حیوانات نطفہ سے نہیں پیدا ہوتے، جنات اور ملائکہ اس حکم میں داخل نہیں ہیں کیونکہ جنات آگ سے پیدا کئے گئے ہیں اور ملاکئہ نور سے پیدا کئے گئے ہیں۔ حضرت آدم (علیہ السلام) مٹی اور پانی سے پیدا کئے گئے حضرت حوا حضرت آدم کی بائیں پسلی سے پیدا کی گئیں اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نفخ جبریل سے پیدا کئے گئ۔

سو ان میں سے بعض پیٹ کے بل رینگتے ہیں، جیسے سانپ اور حشرارت الارض۔

اور ان میں سے بعض دو ٹانگوں پر چلتے ہیں : جیسے انسان اور پرندے۔

اور ان میں سے بعض چار ٹانگوں پر چلتے ہیں : جیسے چرندے، درندے اور چوپائے، اور جن کی ٹانگیں چار سے زیادہ ہوتی ہیں جیسے مکڑیاں وہ بھی ان ہی مندرج ہیں۔

اللہ جو چاہے پیدا فرماتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے : یعنی اللہ تعالیٰ مختلئف صورت اور شکل اور مختلف اعضاء اور حرکات اور افعال اور مختلف خواص کی مخلوقات پیدا فرماتا ہے حالانکہ ان سب کو ایک ہی عنصر سے پیدا فرمایا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت اور اس کی صفت کے کمال پر دللات کرتا ہے۔

اور بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے : آسمان اور زمین میں کوئی چیز اس کو عاجز کرنے والی نہیں ہے، جو چیز وہ چاہتا ہے وہ ہوجاتی ہے اور جو چیز وہ نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتی۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 45