وَيَقُوۡلُوۡنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوۡلِ وَاَطَعۡنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيۡقٌ مِّنۡهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَؕ وَمَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالۡمُؤۡمِنِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 47
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَيَقُوۡلُوۡنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوۡلِ وَاَطَعۡنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيۡقٌ مِّنۡهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَؕ وَمَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالۡمُؤۡمِنِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لائے اور ہم نے اطاعت کی، پھر اس کے باوجود ان میں سے ایک فریق پیٹھ پھیر لیتا ہے اور وہ ایمان لانے والے تھے ہی نہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لائے اور ہم نے طاعت کی، پھر اس کے باوجود ان میں سے ایک فریق پیٹھ پھیر لیتا ہے اور وہ ایمان لانے والے تھے ہی نہیں۔ اور جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ فرما دیں تو اس وقت ان میں سے ایک فریق اعراض کرنے والا ہوتا ہے۔ اور اگر ان کے حق میں فیصلہ ہو تو وہ آپ کی طرف فرمانبرداری کرتے ہوئے چلے آتے ہیں۔ آیا ان کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے یا وہ شک میں ہیں یا وہ اس سے ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول (معاذ اللہ) ان پر ظلم کریں گے، بلکہ وہ خود ہی ظلم کرنے والے ہیں۔ (النور : ٥٠-٤٧ )
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 47