اَصۡحٰبُ الۡجَنَّةِ يَوۡمَئِذٍ خَيۡرٌ مُّسۡتَقَرًّا وَّاَحۡسَنُ مَقِيۡلًا ۞- سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 24
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَصۡحٰبُ الۡجَنَّةِ يَوۡمَئِذٍ خَيۡرٌ مُّسۡتَقَرًّا وَّاَحۡسَنُ مَقِيۡلًا ۞
ترجمہ:
اس دن جنت والوں کا بہترین ٹھکانا ہوگا اور نہایت عمدہ خواب گاہ ہوگی
قیامت کا دن جو پچاس ہزار سال کا ہوگا وہ مومنوں پر کتنا طویل ہوگا !
اس آیت میں فرمایا ہے اہل جنت کا بہت اچھا مقیل ہوگا۔ مقبل کا معنی ہے قیلولہ کی جگہ اور دوپہر کے بعد آرام کرنے کو قیلولہ کہتے ہیں۔ الازہری نے کہا دوپہر کو آرام کرنا قیلولہ ہے خواہ نیند نہ ہو کیونکہ جنت میں نیند نہیں ہوگی۔
اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اہل جنت پر قیامت کا دن صرف اتنی دیر گزرے گا جتنی دیر صبح سے دوپہر تک اور قیلولہ کے وقت تک ہوتی ہے، پھر وہ جنت میں اپنے اپنے ٹھکانوں میں چلے جائیں گے۔ حضرت ابن مسعود نے فرمایا قیامت کا آدھا دن اس وقت تک گزرے گا حتیٰ کہ جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخی میں چلے جائیں گے۔
روایت ہے کہ قیامت کے دن کی مقدار کم کر کے مومنوں پر صرف اتنی کردی جائے گی جتنی مقدار عصر کے وقت سے غروب آفتاب تک ہوتی ہے۔ (معالم التنزیل ج ٣ ص ٤٤١ مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت، ١٤٢٠ ھ)
امام ابن جریر اپنی سند کے ساتھ سعید الصواف سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ قیامت کے دن مومنوں کا فیصلہ اتنی دیر میں کردیا جائے گا جتنی دیر عصر سے غروب آفتاب تک ہوتی ہے، پھر وہ جنت کے باغات میں جا کر قیلولہ کریں گے حتیٰ کہ تمام لوگ حساب سے فارغ ہو ائیں گی اور یہ اس آیت کی تفسیر ہے، اصحاب الجنۃ یومئذ خیر مستقرا واحسن مقیلا۔ (جامع البیان رقم الحدیث : ١٩٩٨٠، تفسیر ابن کثیر ج ٣ ص 348)
علامہ قرطبی متوفی ٦٦٨ ھ لکھتے ہیں :
قاسم بن اصبغ نے حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا :
(السجدۃ) اس دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزارسال ہے۔
اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے مومن سے اس دن میں تخفیف کی جائے گی حتٰی کہ اس کو فرض نماز پڑھنے میں دنیا میں جتنا وقت لگتا تھا اس پر وہ دن اس سے بھی کم وقت میں گزرے گا۔ (الجامع لا کام القرآن جز ١٣ ص ٢٤ مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٥ ھ)
حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا قیامت کا دن کافر پر پچاس ہزار سال کی مقدار میں گزرے۔ (شعب الایمان للبیہقی ج ١ ص 324، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٥ ھ )
حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا قیامت کا دن کافر پر پچاس ہزار سال کی مقدار میں گزرے گا۔ (شعب الایمان للبیہقی ج ١ ص 324 دارالکتب العلمیہ بیروت)
امام احمد، امام ابویعلی، امام ابن حبان اور امام بیہقی نے سند حسن کے ساتھ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیسوال کیا گیا کہ قیامت کا دن پچاس ہزار سال کی مقدار کے برابر ہوگا سو یہ کس قدر طویل دن ہوگا ! آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے مومن پر یہ دن اس سے بھی کم وقت میں زگرے گا جتنے وقت میں وہ دنیا میں فرض نماز پڑتا تھا۔
(مسند احمد ج ٣ ص ٩٣، ص 75 مسند ابویعلی رقم الحدیث : ١٣٩٠ شعب الایمان ج ١ ص ٣٢٤، مجمع الزوائد ج ١٠ ص 337، البدور السافرۃ رقم الحدیث : ٢٨٤، ص ١٥٣ )
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قیامت کا دن مومنین پر اتنے وقت میں گزرے گا جتنا وقت ظہر اور عصر کے درمیان ہوتا ہے۔ (المستدرک ج ١ ص ٨٤، شعب الایمان ج ١ ص ٣٢٤ البدور السافرۃ قرم الحدیث ٢٨٥ ص ١٥٣ )
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رب العالمین کے سامنے لوگ اس دن کے نصف تک کھڑے ہوں گے جس کی مقدار پچاس ہزا رسال ہے۔ مومنوں کے لئے وہ دن اتنا آسان گزرے گا جتنا وقت آفتاب کے غروب کی طرف مائل ہونے سے لے کر آفتاب کے غروب ہونے تک لگتا ہے۔ (مسند ابو عیلی رقم الحدیث ٦٠٢٥ صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٢٥٧٨ مجمع الزوائد ک ٠١ ص ٣٣٧ البدرو السافرۃ رقم الحدیث ٢٨٦ ص ١٥٤ )
القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 24