أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اۨلَّذِىۡ لَهٗ مُلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَلَمۡ يَتَّخِذۡ وَلَدًا وَّلَمۡ يَكُنۡ لَّهٗ شَرِيۡكٌ فِى الۡمُلۡكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَىۡءٍ فَقَدَّرَهٗ تَقۡدِيۡرًا ۞

ترجمہ:

وہ ذات جس کی سلطنت میں تمام آسمان اور تمام زمینیں ہیں، اس نے کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ اس کی سلطنت میں اس کا کوئی شریک ہے، اس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کو ایک مقررکردہ اندازے پر رکھا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وہ ذات جس کی سلطنت میں تمام آسمان اور تمام زمینیں ہیں، اس نے کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ اس کی سلطنت میں اس کا کوئی شریک ہے، اس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کو مقرر کردہ اندازہ پررکھا۔ (الفرقان : ٢)

اللہ تعالیٰ کی توحید اور رسالت کی تمہید 

ان آیتوں سے مقصود عامتہ المسلمین کو اللہ سبحانہ کی اس قدر شاملہ سے رانا ہے جو اس کے علم محیط کو مستلزم ہے جس علم کی وسعت پر قرآن کریم سے دلالت کرائی گئی ہے جو اس کو مستلزم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی موجد اور خالق نہیں ہے سو وہی حق ہے اور اس کا ماسوا باطل ہے۔ اس سورت کی پہلی آیت میں اللہ عزوجل نے یہ بتایا وہ برکت والا ہے جس نے اپنے عبدمکرم پر فرقان کو نازل فرمایا جو حق اور باطل میں فرق کرنے والا ہے اور منفاقین جو کچھ چھپاتے ہیں اور اپنے مکرر اور کفر کو باطن میں رکھتے ہیں اس پر مطلع کرنے والا ہے تاکہ وہ عبد مکرم تمام جہانوں کے لئے ڈرانے والے ہوجائیں اور وہ مسلمانوں کو منافقین کی سازشوں سے خبردار کریں۔

فرقان کا اجمالی طور پر ذکر کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ نے اس کی تفصیل شروع فرمائی اور اس تفصیل کو ترتیب سے شروع فرمایا پہلے اللہ سبحانہ کے اوصاف شروع کئے کہ تمام آسمانوں اور زمینوں میں اسی کی سلطنت ہے وہ جس کو چاہتا ہے رسول بنا کر بھیج دیتا ہے، اس لئے آسمانوں اور زمینوں میں اس نے جس کو بھی رسول بنا کر بھیجا کسی کو اس کا انکار کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس نے اپنی کوئی اولاد نہیں بنائی جو اس کے رسول پر اپنی برتری جتائے اور نہ اس کی سلطنت میں اس کا کوئی شریک ہے جو اس کے رسول پر کوئی اعترضا کرے، اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور ہر چیز اس کی مخلوق ہے اور جب سب اس کی مخلوق ہیں تو مخلوق میں (عوام میں یہ حدیث ان الفاظ سے مشہور ہے کل شی یعرفتنی انی رسول اللہ لیکن یہ الفاظ حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ہے) سے کون اس کی اولاد یا اس کا شریک ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے، پھر اس نے ہر چیز کو ٹھیک ٹھیک اندازے سے بنای اور جو چیز جس مرتبہ کے لائق تھی اور جس چیز میں جیسی استعداد تھی اس چیز کو اسی مرتبہ اور اسی وصف پر رکھا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 2