أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلۡ اَنۡزَلَهُ الَّذِىۡ يَعۡلَمُ السِّرَّ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا۞

ترجمہ:

آپ کہیے کہ اس قرآن کو اس ذات نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمینوں کی تمام پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے، بیشک وہ بہت بخشنے والا ہے بےحد رحم فرمانے والا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آپ کہیے کہ اس قرآن کو اس ذات نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمینوں کی تمام پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے، بیشک وہ بہت بخشنے والا، بےحد رحم فرمانے والا ہے۔ (الفرقان : ٦)

مشرکین کے اعتراض مذکور کا جواب 

یعنی اے رسول مکرم ! آپ یہ کہیے کہ اس قرآن کو اس ذات نے نازل کیا ہے جو عالم الغیب ہے۔ سو مجھے کسی معلم کی ضرورت نہیں ہے اور اگر یہ قرآن اہل کتاب کی کتابوں سے ماخوذ ہوتا تو اس میں ان کی کتابوں سے زیادہ تفصیل نہ ہوتی اور یہ ان کی کتابوں کے احکام کا ناسخ نہ ہوتا، اور اس میں یہ بیان نہ کیا جاتا کہ گزشتہ کتابوں میں تحریف کردی گئی ہے اور اگر یہ قرآن ان کتابوں سے ماخوذ ہوتا تو پھر مشرکین اور منکرین کے لئے اس قرآن کی نظیر بنانا بہت آسان ہوتا وہ بھی اہل کتاب کی معاونت سے اس جیسی کتاب بنا لیتے ہیں جب کہ وہ بار بار تقاضوں کے باوجود اس کی کسی ایک چھوٹی سی سورت کی مثل بھی بنا کر نہ لاسکے اور چودہ صدیاں گزرنے کے بعد اب تک بھی کوئی کسی ایک سورت تو کجا ایک آیت کی مثل بھی نا کر نہ لاسکا۔ سو واضح ہوگیا کہ مشرکین کا یہ کہنا غلط ہے کہ ہمارے رسول نے اس قرآن کو اہل کتاب کے تعان سے بنا لیا ہے۔

اور فرمایا وہ بہت بخشنے والا، بےحد فرمانے والا ہے یعنی مسلمانوں کے لئے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 6