وَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفۡكٌ اۨفۡتَـرٰٮهُ وَاَعَانَهٗ عَلَيۡهِ قَوۡمٌ اٰخَرُوۡنَ ۛۚ فَقَدۡ جَآءُوۡ ظُلۡمًا وَّزُوۡرًا ۛۚ ۞- سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 4
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفۡكٌ اۨفۡتَـرٰٮهُ وَاَعَانَهٗ عَلَيۡهِ قَوۡمٌ اٰخَرُوۡنَ ۛۚ فَقَدۡ جَآءُوۡ ظُلۡمًا وَّزُوۡرًا ۛۚ ۞
ترجمہ:
اور کافروں نے کہا یہ قرآن تو صرف من گھڑت بات ہے جس کو اس (رسول) نے گھڑلیا ہے، اور اس پر دوسرے لوگوں نے اس کی مدد کی ہے، سو ان کافروں نے ظلم کیا اور جھوٹ بولا
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور کافروں نے کہا یہ قرآن تو صرف من گھڑت بات ہے جس کو اس رسول نے گھڑ لیا ہے، اور اس پر دوسرے لوگوں نے اس کی مدد کی ہے، سو ان کافروں نے ظلم کیا اور جھوٹ بولا۔ اور انہوں نے کہا یہ گزشتہ لوگوں کی کہانیاں ہیں جن کو اس (رسول) نے لکھوا لیا جو اس پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں۔ (الفرقان : ٥-٤)
مشرکین کا یہ اعتراض کہ یہ قرآن اہل کتاب کے تعاون سے بنا لیا گیا ہے
یہ مشرکین کا قول ہے، مقاتل نے کہا یہ نضر بن حارث کا قول ہے کہ اس قرآن کو اس رسول نے اپنی طرف سے گھڑ یا ہے اور دوسروں نے اس گھڑنے پر اس کی مدد کی ہے۔ مجاہد نے کہا دوسروں سے مراد یہود ہیں۔ مقاتل نے کہا انہوں نے حویطب کے آزاد کردہ غلام عداس کی طرف اشارہ کیا تھا، اور عامر بن حضرمی کے غلام یسار کی طرف اور عامر کے ایک اور آزاد کردہ غلام جبر کی طرف یہ تینوں اہل کتاب میں سے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا سو ان کافروں نے ظلم کیا اور جھوٹ بولا۔
اور انہوں نے کہا یہ گزشتہ لوگوں کی کہانیاں ہیں، ہم اس کی تفسیر الانعام : ٢٥میں بیان کرچکے ہیں۔ مفسرین نے کہا اس قول کا قائل نضر بن حارث تھا۔ (زاد المسیرج ٦ ص 72-73 مطبوعہ مکتب اسلامی بیروت، ١٤٠٧ ھ)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 4