أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ وَمَا يَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ فَيَقُوۡلُ ءَاَنۡـتُمۡ اَضۡلَلۡـتُمۡ عِبَادِىۡ هٰٓؤُلَاۤءِ اَمۡ هُمۡ ضَلُّوا السَّبِيۡلَ ۞

ترجمہ:

اور جس دن ان (کافروں) کو جمع کیا جائے گا اور ان کو جن کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے پھر وہ ان (معبودوں) سے فرمائے گا آیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود ہی گمراہی میں مبتلا ہوگئے تھے ؟

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور جس دن ان (کافروں) کو جمع کیا جائے گا اور ان کو نج کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے، پھر وہ ان (معبودوں) سے فرمائے گا آیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود ہی گمراہی میں مبتلا ہوگئے تھے ؟۔ وہ کہیں گے تو ہر عیب اور نقص سے پاک ہے، ہمیں یہ لائق نہ تھا کہ ہم تجھے چھوڑ کر اوروں کو مددگار بناتے لیکن تو نے ان کو اور ان کے باپ دا دا کو خوش حالی عطا فرمائی حتیٰ کہ انہوں نے نصیحت کو بھلا دیا اور یہ لوگ تھے ہی ہلاک ہونے والے۔ سو (اے مشرکو ! ) تمہارے معبودوں نے تمہاری کہی ہوئی باتوں کی تکذیب کردی پس اب تم نہ عذاب کو دور کرسکتے ہو نہ اپنی مدد کرسکتے ہو اور تم میں سے جس نے بھی ظلم کیا ہے ہم اس کو بہت بڑا عذاب چکھائیں گے۔ (الفرقان : ١٩-١٧)

نعمتوں کی بہتات کی وجہ سے لوگوں کا کفر اور شرک کرنا 

قتادہ نے کہا اس دن سے مراد یوم قیامت ہے۔

حضرت ابن عباس نے فرمایا ہر چیز کا حشر کیا جائے گا حتیٰ کہ مکھی کا بھی حشر کیا جائے گا۔

مجاہد نے کہا جن کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے تیھ اس سے مراد حضرت عیسیٰ حضرت عزیز اور فرشتے ہیں۔

یا یہ خود گمراہی میں مبتلا ہوگئے۔ مقاتل بن حیان نے کہا انہوں نے سیدھے راستہ کی تلاش میں خطا کی۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 17