أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَيَوۡمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى يَدَيۡهِ يَقُوۡلُ يٰلَيۡتَنِى اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِيۡلًا‏ ۞

ترجمہ:

اس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو دانتوں سے کاٹے گا (اور) کہے گا کاش میں نے رسول کے ساتھ راستہ اختیار کرلیا ہوتا

عقبہ بن ابی معیط کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اہانت کرنا اور اس کی دنیا اور آخرت میں سزا 

فرمایا اس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو دانتوں سے کاٹے گا : اس ظالم سے مراد عقبہ بی ابی معیط ہے۔

مقسم اس آیت کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ عقبہ بن ابی معیط اور ابی بن خلف کی آپس میں ملاقات ہوئی، وہ دونوں ایک دور سے کے دوست ھتے، ایک نے دور سے سے کہا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے ہو اور تم نے ان کا پیغام سنا ہے اور اللہ کی قسم میں تم سے اس وقت تک راضی نہیں ہوں گا جب تک کہ تم ان کے چہرے پر تھوکو اور ان کی تکذیب کرو۔ پس اللہ نے اس کو اس پر قادر نہیں کیا اور عقبہ بن ابی معیط جنگ بدر میں قتل کردیا گیا اور رہا ابی خلف اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنگ احد میں خود اپنے ہاتھ سے قتل کردیا تھا، امام عبدالرزاق نے زہری سے روایت کیا ہے کہ جنگ بدر کے دن عقبہ بن ابی معیط کو قید کرلیا گیا وہ قیدیوں میں تھا کہ رسول نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کو حکم دیا کہ اس کو قتل کردیں۔ عقبہ نے کہا یا محمد ! کیا مجھے ان قیدیوں کے درمیان قتل کیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا، ہاں ! اس نے پوچھا کیوں، آپ نے فرمایا تمہارے کفر اور فجور کی وجہ سے اور اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ سرکشی کرنے کی وجہ یس حضرت علی نے اس کی گردن اڑا دی اور رہا امیہ بن حلف تو اس نے کہا تھا کہ میں محمد کو قتل کروں گا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا بلکہ انشاء اللہ اس کو قتل کروں گا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا بلکہ ان شاء اللع کو قتل کروں گا پھر جنگ احد میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا بلکہ انشاء اللہ میں اس کا قتل کا دوں گا، پھر جنگ احد میں رسول اللہ (رض) نے نیزہ مار کر اس کو قتل کردیا۔ ملخصاً ۔

اور ان ہی دونوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : اس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو دانتوں سے کاٹے گا (اور) کہے گا کاش میں نے رسول کے ساتھ راستہ اختیار کرلیا ہوتا !

(جامع البیان رقم الحدیث : ١٩٩٠، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٥ ھ مصنف عبدالرزاق ج ٥ ص ٢٤٢ دارالکتب العلمیہ بیروت، ١٤٢١ ھ ج ٥ ص ٣٥٥ مکتب اسلامی بیروت، ١٣٩٠ ھ)

بعض روایات میں ہے کہ اللہ کے دشمن عقبہ بن ابی معیط لعنہ اللہ نے آپ کے چہرہ انور پر تھوک دیا تھا اور آپ سے برأت کا اظہار کیا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے بہت رنج ہوا تب اللہ تعالیٰ نے آپ کی تسلی کے لئے یہ آیات نازل کیں کہ عنقریب وہ قیامت کے دن اپنی اس حرکت پر نادم ہوگا اور غم و غصہ سے اپنے ہاتھوں کو دانتوں سے کاٹے گا اور کہے گا کاش میں نے رسول کا راستہ اختیار کرلیا ہوتا !

(تفسیر امام ابنی ابی حاتم رقم الحدیث : ١٥١٠٣، دلائل النبوۃ لابی نعیم رقم الحدیث : ٤٠١ اسباب النزول للواحدی رقم الحدیث : ٦٥٧ الوسیط ج ٣ ص ٣٣٩)

ضحاک نے بیان کیا جب اس دشمن خدا نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے پر تھوکا تو وہ تھوک پلٹ کر اس کے چہرے پر گرا جس سے اس کے دنوں رخسار جل گئے اور ان پر اس کے نشان پڑگئے اور مرتے دم تک وہ نشان اس کے چہرے پر رہے۔

عطاء نے کہا وہ قیامت کے دن اپنے دونوں ہاتھوں کو کاٹ کر کھائے گا حتیٰ کہ کہنیوں تک کو کھاجائے گا، پھر دوبارہ اس کے ہاتھ پیدا ہوجائیں گے اور وہ ان کو پھر کاٹ کر کھاجائے گا اور اسی طرح ہوتا رہے گا اور اس نے دنیا میں جو کفر کیا تھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی توہین کی تھی اس پر فاسوس اور حسرت سے اپنے ہاتھوں کو کاٹتا رہے گا، اور یہ کہتا رہے گا، ہائے افسوس کاش میں نے روسل کے ساتھ راستہ اختیار کرلیا ہوتا یعنی کاش میں نے (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اتباع کرلی ہوتی اور ان کے ساتھ ہدایت کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔

القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 27