اَرَءَيۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰٮهُ ؕ اَفَاَنۡتَ تَكُوۡنُ عَلَيۡهِ وَكِيۡلًا ۞- سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 43
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَرَءَيۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰٮهُ ؕ اَفَاَنۡتَ تَكُوۡنُ عَلَيۡهِ وَكِيۡلًا ۞
ترجمہ:
کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی نفسانی خواہشوں کو اپنا معبود بنا لیا ہے کیا آپ اس کی حمایت کرسکتے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی نفسانی خواہشوں کو اپنا معبود بنا لای ہے ! کیا آپ اس کی حمایت کرسکتے ہیں۔ (الفرقان : ٤٣ )
اپنی خواہش کے پرستاروں کے مصادیق
حضرت ابن عباس (رض) اس آیت کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں ایک شخص بڑے عرصہ تک ایک سفید پھتر کی عبادت کرتا رہا پھر اس کو ایک اور پتھر اس سے زیادہ خوبصورت مل گیا تو وہ پہلے پتھر کو چھوڑ کر اس پتھر کی عبادت کرنے لگا۔
حضرت ابن عباس (رض) سے دوسری تفسیر اس طرح منقول ہے کہ اس سے مراد کافر ہے جو بغیر کسی دلیل کے اور بغیر اللہ کی طرف سے کسی ہدایت کے کسی چیز کو اپنا معبود قرار دے کر اس کی پرستش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ علم کے باوجود اس کو گمراہ کردیتا ہے۔
حسن بصری نے کہا اس سے مراد منافق ہے وہ اپنی خواہش کو نصب کردیتا ہے اور اپنی ہر خواہش کی پیروی کرتا ہے۔
قتادہ نے بیان کیا کہ اس سے مراد وہشخص ہے جو ہر اس چیز پر سوار ہوجاتا ہے جس کی وہ خواہش کرتا ہے اور جس کام کو چاہتا ہے وہ کام کرلیتا ہے اور اللہ کا ڈر اور تقویٰ اس کو کسی ناجائز کام کے ارتکاب سے نہیں روکتا۔
(تفسیر امام ابن ابی حاتم ج ٨ ص 2699-2700 مطبوعہ مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ، ١٤١٧ ھ)
اس آیت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان لوگوں پر متعجب کرایا ہے جو زبان سے یہ اقرار کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کا خالق اور رازق ہے، اس کے باوجود وہ بغیر کسی دلیل کے پتھروں سے تراشیدہ بتوں کی عبادت کرتے تھے۔ پھر فرمایا کیا آپ ایسے شخص کی حفاظت اور کفالت کرسکتے ہیں اور اس کو کفر سے ایمان کی طرف اور برائی سے نیکی کی طرف لاسکتے ہیں۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 43