آپ کا عمل دیکھ لوں
حدیث نمبر 435
روایت ہے حضرت حمید ابن عبدالرحمن ابن عوف سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص نے کہا کہ میں نے سوچا حالانکہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھا کہ قسم خدا کی میں نماز کے لیئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکوں گا ۱؎ حتی کہ آپ کا عمل دیکھ لوں تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء یعنی عتمہ پڑھ لی تو کافی رات لیٹے رہے ۲؎ پھر جاگے تو کنارہ آسمان میں نظر فرمائی،پھر کہا مولا تو نے اسے بے کار نہ بنایا حتی کہ لَاْ تُخْلِفُ الْمِیْعَاد تک پہنچ گئے ۳؎ پھر اپنے بستر کی طرف جھکے وہاں سے مسواک نکالی پھر اسے برتن سے جو آپ کے پاس رکھا تھا پانی پیالے میں انڈیلا ۴؎ پھر مسواک کی پھر کھڑے ہوئے نماز پڑھتے رہے ۵؎حتی کہ میں نے سوچا کہ آپ نے سونے کی بقدر نماز پڑھ لی پھر لیٹ گئے حتی کہ میں نے کہاآپ بقدر نماز سولیئے پھر بیدا ہوئے تو جیسا پہلی بار کیا تھا ویسا ہی کیا اور جو پہلے فرمایا تھا ویسا ہی فرمایا ۶؎ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر سے پہلے یہ کام تین بار کیا۔(نسائی)
شرح
۱؎ ظاہر یہ ہے کہ یہاں نماز تہجد مراد ہے کیونکہ پنجگانہ نمازیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باجماعت پڑھتے تھے ان میں تحقیقات کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی یہ صحابہ کا جذبہ عشق ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ادا کو آنکھوں دیکھنا چاہتے ہیں۔
۲؎ اس طرح کہ دو تہائی رات سو لیئے یہ عمل وہاں کا ہے جہاں راستہ میں کسی جگہ رات گزارنے کے لیئے سفر منقطع فرما کر نزول فرمایا ورنہ اکثر حضور صلی اللہ علیہ وسلم رات میں سفر طے کرتے تھے سواری پر ہی کچھ نیند فرما کر تہجد ادا کرتے۔
۳؎ یعنی یہ آیات یہاں تک پڑھیں بعض اوقات آخر سورت تک بھی تلاوت کرتے تھے۔
۴؎ سرہانے مسواک تکیہ کے نیچے رکھنا اور وضو کا پانی رکھنا سنت۔صوفیائے کرام کا اس پر عمل ہے اس کا ماخذ یہ حدیث بھی ہے۔
۵؎ ظاہر یہ ہے کہ آپ نے صرف مسواک کی وضو نہ کیا کیونکہ آپ کی نیند وضو نہیں توڑتی کلی مسواک کے لیئے ہی پانی انڈیلا تھا اور اگر وضو بھی کیا ہو تو وضو پر کیا یا کوئی اور حدث ہوا ہوگا مگر پہلا احتمال قوی ہے۔
۶؎ یعنی رات میں کئی بار بیدا رہوئے اور ہر دفعہ یہ ہی آیات تلاوت کیں اور مسواک و نماز ادا کی تین بار ایسا ہی عمل کیا،تہجد کا یہ عمل بہت ہی افضل ہے کہ گراں ہے بار بار جاگنا سونا آسان نہیں مگر جس پر ا ﷲ آسان کرے۔