لڑکی کی ولادت اور مژدہٗ سلامتی
sulemansubhani نے Sunday، 14 June 2020 کو شائع کیا.
لڑکی کی ولادت اور مژدہٗ سلامتی
حضرت نبیط بن شریط سے روایت ہے اللہ کے رسول ﷺ ارشاد فرمایا
اذا وجد للرجل ابنۃ بعث اللہ ملٰئکۃ
جب کسی آدمی کے یہاں بیٹی پائی جائے(پیداہو)
یقولون السلام علیکم اھل البیت
وہ کہتے ہیں اے گھر والو تمہارے لئے سلامتی،
فیکسونھا باجنحتھا،
پھر اپنے پروں سے اسے صاف کرتے ہیں
ویمسحون بایدیھم علیٰ راسھا
اور اپنے ہاتھ اسکے سر پر پھیرتے ہیں
ویقولون ضعیفۃ خرجت من ضعیفۃ
اور کہتے ہیں کمزور جان جو کمزور جان سے پیدا ہوئی
القیم علیھا یعان الیٰ یوم القیامۃ
اسکی پرورش کرنے والے کی قیامت کے روز مدد کی جائے گی (کنزالعمال ج ۱۶ص۴۴۹)
لڑکی کی مدد اپنی مدد
اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ لڑکی کی پیدائش کو لوگ برا سمجھتے ہوں تو سمجھیں اللہ کی بارگاہ میں اسکی پیدائش بری نہیں ہے،اس لئے کہ اسے لڑکی بنانے میں اللہ کا ارادہ شامل ہے،اللہ نے اپنے علم وحکمت سے اسے لڑکی بنایا ہے،اس بات کو بتانے کے لئے اللہ تعالیٰ لڑکی کی پیدائش پر فرشتوں کو بشارت لے کر بھیجتا ہے کہ جاوٗ اور صاحب خانہ کو مبارک باد دے کر آوٗ،فرشتے آتے ہیں اور مژدہٗ سلامتی دیتے ہیں،یعنی اے گھر والو تمہارے گھر لڑکی کیا آئی اللہ کی طرف سے سلامتی آگئی،اور اس کے بعد فرشتے لڑکی کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہیں اور اس کی پرورش کرنے پر اللہ کی طرف کی دوسری بشارت سناتے ہیں کہ جو اسکی پرورش کرے گا اللہ تعالیٰ حشر کے روز اس کی مدد فرمائے گا،یعنی اسکی دنیا میں مدد کرنا اپنے لئے آخرت میں اللہ کی مدد کا دروازہ کھولنا ہے تو حقیقت میں اسکی مدد اپنی ہی مدد ہے اور اس مدد سے بہتر مدد کی اپنے لئے تیاری ہے،جس لڑکی کی پیدائش اتنی متبرک ہو اسے برا کیسے سمجھا جائے؟ جس لڑکی کی مدد پر حشر میں اللہ کی مدد کا وعدہ ہو اسے برا کیسے سمجھا جائے؟ جس کی پیدائش کے صدقے میں رب کی طرف سے مژدہٗ سلامتی ملے اسے برا کیسے سمجھا جائے؟وہ تو دنیا داروںکی ذہانت ہے،وہ تو کافروں کی چاہت ہے کہ دنیا کے فائدہ کے نام سے کسی کو رکھے اور مفاد کے نام پر پرورش کرے اور مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ پہلے اپنا فائدہ نہیں دیکھتا وہ پہلے اللہ اور رسول کا فرمان دیکھتا ہے اور اپنے ہر مفاد پر اللہ اور رسول کے فرمان کو ترجیح دیتا ہے،اس لئے مسلمانوں میں غلط ذہانت نہ آنی چاہیئے،اگر دنیا لڑکی کی پیدائش پر غمی کا اظھار کرتی ہو تو ہم مسلمانوں کو انکی رہنمائی کے لئے خوشی کا اظھار کرنا چاہیئے،اور خوشی میں لوگوں سے مصافحہ کرنا چاہیئے اور لوگوں کو چاہیئے کہ اسے مبار باد دے جس کے یہاں لڑکی پیدائش ہوئی ہو تاکہ غلط ذہانت کا خاتمہ ہو جائے اور ہمارا عمل جاھلیت کے لوگوں کے خلاف اور اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہو جائے،وہ ناراض ہوتے تھے ہم خوش ہو جائیں،وہ بری خبر جانتے تھے ہم بشارت مانیں،وہ چھپتے تھے شرم سے،ہم ملاقات کریں خوشی سے،تاکہ ظاہر ہو جائے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہم میں اسلامی تعلیمات کا اثر نمایاں ہے