وَلَقَدۡ اَتَوۡاعَلَى الۡقَرۡيَةِ الَّتِىۡۤ اُمۡطِرَتۡ مَطَرَالسَّوۡءِ ؕ اَفَلَمۡ يَكُوۡنُوۡا يَرَوۡنَهَا ۚ بَلۡ كَانُوۡا لَا يَرۡجُوۡنَ نُشُوۡرًا۞- سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 40
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَقَدۡ اَتَوۡاعَلَى الۡقَرۡيَةِ الَّتِىۡۤ اُمۡطِرَتۡ مَطَرَالسَّوۡءِ ؕ اَفَلَمۡ يَكُوۡنُوۡا يَرَوۡنَهَا ۚ بَلۡ كَانُوۡا لَا يَرۡجُوۡنَ نُشُوۡرًا۞
ترجمہ:
اور (کفار) اس بستی پر آ چکے ہیں جس پر پتھروں کی بارش ہوچکی ہے، کیا انہوں نے اس بستی کو نہیں دیکھا، بلکہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کی امید ہی نہیں رکھتے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور یہ (کافر) اس بستی پر آچکے ہیں جس پر پتھروں کی بارش ہوچکی ہے، کیا انہوں اس بستی کو نہیں دیکھا بلکہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کی امید ہی نہیں رکھتے۔ (الفرقان : ٤٠ )
ان کافروں سے مراد مشرکین مکہ ہیں، اور بستی سے مراد قوم لوط کی بستی ہے جن کی بدفعلویں کی وجہ سے ان کے اوپر آسمان سے پتھر برسائے گئے تھے، کفار جب مختلف علاقوں کی سفر پر جاتے تو اس بستی میں عذاب نازل ہونے کے آثار دیکھتے تھے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا جب کفار قریش شام کی طرف تجارتی سفر میں جاتے تھے تو قوم لوط کے شہروں سے گزرتے تھے، اس کے باوجود وہ عذاب کے آثار دیکھ کر بھی عبرت نہیں پکڑتے تھے اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان نہیں لاتے تھے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 40