أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اۨلَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَمَا بَيۡنَهُمَا فِىۡ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰى عَلَى الۡعَرۡشِ ‌ۛۚ اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡئَـــلۡ بِهٖ خَبِيۡرًا‏ ۞

ترجمہ:

جس نے آسمانوں اور زمینوں  کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر جلوہ فرما ہوا، وہی رحمٰن ہے آپ اس کے متعلق کسی خبر رکھنے والے سے پوچھ لیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جس نے آسمانوں اور زینوں کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر جلوہ فرما ہوا وہی رحمان ہے، آپ اس کے متعق کسی خبر رکھنے والے سے پوچھ لیں۔ (الفرقان : ٥٩ )

اس آیت میں بہ ظاہر آپ سے خطاب ہے اور اس سے آپ کا غیر مراد ہے کیونکہ آپ تو اس کے مصدق تھے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے اور وہ عرش پر جلوہ فرما ہے اور اس آیت کا معنی ہے اے انسان ! علم کی طلب میں میرے علاوہ اور کسی کی رف رجوع نہ کرنا اور یہ جو فرمایا ہے وہ عرش پر جلوہ فرما ہے، اس کی تفسیر کے لئے الاعراف : ٥٤ التوبتہ : ١٢٩ یونس : ٣، الرعد : ٢ اور طہ : ٥ کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 59