أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

تَبٰـرَكَ الَّذِىۡ جَعَلَ فِى السَّمَآءِ بُرُوۡجًا وَّجَعَلَ فِيۡهَا سِرٰجًا وَّقَمَرًا مُّنِيۡرًا ۞

ترجمہ:

وہ برکت والا ہے جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں (سورج کو) چراغ اور روشن چاند بنایا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وہ برکت والا ہے جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں (سورج کو) چراغ اور روشن چاند بنایا۔ (الفرقان : ٦١ )

بروج کے لغوی اور عرفی معنی 

حسن، مجاہد اور قتادہ نے کہا بروج سے مراد بڑے بڑے ستارے ہیں ان کو بروج اس لئے فرمایا کہ یہ بہت ظاہر ہیں اور برج کا معنی ظہور ہے۔

عطیہ العوفی نے کہا برج کا معنی قلعہ اور محل ہے جس میں پہرے دار ہوں جیسا کہ قرآن مجید کی اس آیت میں ہے :

(النسائ : ٧٨) اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں ہو۔

عطاء نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کیا کہ اس سے مراد وہ بارہ برج ہیں جو سات کواکب سیارہ کی منازل ہیں وہ بارہ برج یہ ہیں : الحمل (بھیڑ کا بچہ) ، الثور (بیل) ، الجوزا (وہ سیاہ بکری جس کے سوط میں سفیدی ہو) السرطان (کیکڑا) الاسد (شیر) السنبلہ (گندم کا خوشہ) المیزان (ترازو) العقرب (بچھو) القوس (کمان) الجدی (بکری کا بچہ) الدلو (ڈول) الحوت (مچھلی) ۔

الحمل اور العقرب مریخ کی منزل ہے، الثور اور المیزان زھرہ کی منزل ہے، الجوزا اور السنبلہ عطارد کی منزل ہے، السرطان قمر کی منزل ہے، الاسد شمس کی منزل ہے، القوس اور احلوت مشتری کی منزل ہے، الجدی اور الدلوزحل کی منزل ہے۔ (معالم التنزیل ج ٣ ص ٤٥٤، مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت، ١٤٢٠ ھ)

اگر ثوابت ستاروں کے اجتماع سے مینڈھے کی شکل بن جائے تو اس کو برج حمل کہتے ہیں اور اگر ثوابت ستاروں کے اجمتاع سے شیر کی شکل بن جائے تو اس کو برج اسد کہتے ہیں اور اگر ان ستاروں کے اجتماع سے ترازو کی شکل بن جائے تو اس کو برج المیزان کہتے ہیں علی ھذا القیاس۔ (قائد اللغات ص ١٧٩ مطبوعہ حامد اینڈ کمپنی، لاہور)

الحجر : ١٦ میں ہم نے بروج کی زیادہ تفصیل اور تحقیق کی ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 61