جب رات میں اٹھتے
حدیث نمبر 438
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں اٹھتے نماز شروع کرتے تو کہتے اے اﷲ اے جبرئیل اے میکائیل اور اسرافیل کے رب ۱؎ آسمانوں اور زمین کے بنانے والے چھپے کھلے کے جاننے والے ۲؎ تو ہی اپنے بندوں کا ان چیزوں میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ جھگڑتے ہیں ۳؎ مجھے اپنے کرم سے اس حق کی ہدایت دے جس میں اختلاف ہے تو جسے چاہے سیدھے رستے کی ہدایت دے ۴؎(مسلم)
شرح
۱؎ ظاہر یہ ہے کہ یہ کلمات نماز تہجد کی تکبیر تحریمہ سے پہلے فرماتے تھے اﷲ تعالٰی ساری مخلوق کا رب ہے مگر خصوصیت سے ان تینوں فرشتوں کا ذکر ان کے اشرف ہونے کی بنا پر کیا گیا۔اکثر علماء کا قول یہ ہے کہ تمام فرشتوں میں افضل حضرت جبریل ہیں کیونکہ خادم انبیاء ہیں اور حامل وحی ہیں،پھر میکائیل کیونکہ رزق جسمانی کا تعلق ان سے ہے،پھر اسرافیل کیونکہ آپ لوح محفوظ کے امین اور صور کے محافظ،پھر عزرائیل علیہم الصلوۃ والسلام اس ترتیب میں اور بھی قول ہیں۔
۲؎ خالق بمعنی پیدا کرنے والا،فاطر بمعنی ایجاد کرنے والا،چونکہ آسمان فیض دینے والے ہیں اور زمین فیض لینے والی،نیز آسمان کفر و شرک و گناہ سے محفوظ ہے اور زمین میں یہ سب کچھ موجود اس لیئے آسمانوں کا ذکر پہلے کیا زمین کا بعد،ورنہ زمین آسمان سے افضل بھی ہے اور پہلے بھی۔غیب اور غائب کا فرق پہلے بیان کیا جاچکا ہے،رب تعالٰی کے لیئے کوئی شے غیب نہیں ہمارے لیئے بعض چیزیں غیب ہیں اور بعض شہادت۔
۳؎ قیامت کے دن عملی فیصلہ اس طرح کہ اچھوں و بروں میں فاصلہ فرمادے گا،قولی فیصلہ تو یہ بھی ہوچکا لہذا اس حدیث پر کوئی اعتراض نہیں۔
۴؎ یہ دعا ہماری تعلیم کے لیئے ہے ورنہ اﷲ تعالٰی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر طرح کی ہدایت ازل میں ہی دے چکا اب تمام عالم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہدایت بٹ رہی ہے،رب تعالٰی فرماتا ہے:”وَ اِنَّکَ لَتَہۡدِیۡۤ اِلٰی صِرٰطٍ مُّسْتَقِیۡمٍ”۔